’نادانستہ اٹھائے گئے قدم پر افسوس ہے‘، عمران خان کا توہین عدالت میں جواب

25 مئی کو سیاسی کارکنان کی معلومات پر ویڈیو پیغام جاری کیا، نادانستہ طور پر اٹھائے گئے قدم پر افسوس ہے: چیئرمین پی ٹی آئی۔ فوٹو فائل
25 مئی کو سیاسی کارکنان کی معلومات پر ویڈیو پیغام جاری کیا، نادانستہ طور پر اٹھائے گئے قدم پر افسوس ہے: چیئرمین پی ٹی آئی۔ فوٹو فائل

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے 25 مئی کے دھرنے کے حوالے سے توہین عدالت کیس میں سکیورٹی ایجنسیوں کی رپورٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے کارروائی ختم کرنے کی درخواست کر دی۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کی جانب سے 23 صفحات پر مشتمل جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا۔

عمران خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ جانتے بوجھتے سپریم کورٹ کے حکم کی عدولی نہیں کی، یقین دہانی کراتا ہوں کہ مجھے 25 مئی کی شام کو عدالتی حکم سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے اپنے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں بابر اعوان کی مجھ سے ملاقات کرانے کا بھی کہا، عدالتی حکم کے باوجود انتظامیہ نے بابراعوان کی مجھ سے ملاقات میں کوئی سہولت نہیں دی۔

چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے جواب میں کہا کہ 25 مئی کو 6:45 پر کارکنوں کو دیا ویڈیو پیغام سیاسی کارکنان کی معلومات پر جاری کیا، احتجاج کے دوران جیمرز کی وجہ سے فون پر رابطہ ناممکن تھا، نادانستہ طور پر اٹھائے گئے قدم پر افسوس ہے۔

عمران خان نے جواب میں سکیورٹی ایجنسیوں کی رپورٹس کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ 25 مئی کو ڈی چوک جانے کی کال حکومتی رویے کے خلاف پرامن احتجاج کے لیے تھی، میری یا تحریک انصاف کی جانب سے کسی وکیل کو سپریم کورٹ میں زیر التوا کیس میں شامل ہونے کو نہیں کہا گیا، مجھے اب بتایا گیا ہے کہ اسدعمر نے جی نائن گرؤانڈ کے حوالے سے ہدایات دیں۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے وکیل نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرانے کے ساتھ توہین عدالت کی کارروائی ختم کرنے کی استدعا بھی کر دی۔

مزید خبریں :