16 نومبر ، 2022
وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان پر فائرنگ کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم پر اعتراض اٹھا دیا۔
وفاقی وزارت داخلہ نے محکمہ داخلہ پنجاب کو مراسلہ لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی میں تمام ممبران پنجاب پولیس کےہیں۔
وزارت داخلہ نے اعتراض کیا کہ جے آئی ٹی میں کسی اورایجنسی اورخفیہ ادارےکانمائندہ نہیں۔
مراسلے میں وفاقی حکومت نے جےآئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی کے نمائندے شامل کرنے کی تجویز دی کہ اچھا ہوگا پنجاب حکومت جےآئی ٹی میں وفاقی ایجنسیز کے نمائندے بھی شامل کرے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی کا سربراہ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو بنایا، انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن معطل کرچکا ہے، غلام محمود ڈوگر کو عارضی طورپرفیڈرل سروس ٹربیونل سےریلیف ملا، ایسےآفیسرکوجےآئی ٹی کاسربراہ مقررکرنےسےشفاف تحقیق ممکن نہیں۔
قبل ازیں بھی یہ خبر سامنے آئی تھی کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے شامل ہی نہیں کیے گئے۔ جےآئی ٹی میں1997 کے سیکشن 19 کے سب سیکشن ون کے تحت انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں اگرانٹیلی جنس نمائندےشامل نہ ہوں تو یہ پولیس کی کمیٹی کہلائے گی۔