پاکستان
Time 19 نومبر ، 2022

صدر کے پاس آخری چانس ہے، آرمی چیف تعیناتی پر گڑ بڑ کی تو نتیجہ بھگتنا پڑے گا:بلاول

عمران خان کے لانگ مارچ کا مقصد آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانا ہے، وزیراعظم جو بھی آرمی چیف تعینات کریں گے ہم ساتھ ہوں گے: وزیر خارجہ— فوٹو:فائل
عمران خان کے لانگ مارچ کا مقصد آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانا ہے، وزیراعظم جو بھی آرمی چیف تعینات کریں گے ہم ساتھ ہوں گے: وزیر خارجہ— فوٹو:فائل

وزیرخارجہ و پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ صدر عارف علوی کے پاس آخری چانس ہے اور امید ہے اس بار آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے، اگر انہوں نے کچھ گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو پھر انہیں اس کا نتیجہ بھی بھگتنا پڑے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھاکہ عمران خان کے لانگ مارچ کا مقصد آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانا ہے، ان کی آخری مایوس کن کوشش ہے کہ اداروں کو آئینی کردار ادا کرنے سے روکیں۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب یہ فیصلہ ہونے دیں اسی ہفتے یہ فیصلہ ہونےدیں، ان کا مقصد غیر جمہوری کھیل کھیلنا ہے۔

بلاول کا کہنا تھاکہ عمران خان صرف اپنا سوچتے ہیں، اس کا نقصان صرف خان کو نہیں پورے پاکستان کو بھگتنا پڑے گا، عمران خان اپنی سیاست کو تعیناتی سے لنک کروا رہے ہیں، آپ کا مقصد حقیقی آزادی ہے پنڈی کیوں چُنا؟ پہلے بھی سازش کو ناکام کیا اب بھی عمران خان کی سازش کو ناکام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے، وزیراعظم جو بھی آرمی چیف تعینات کریں گے ہم ساتھ ہوں گے۔

صدر عارف علوی سے متعلق سوال کے جواب میں پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ جہاں تک صدر عارف علوی کا کردار ہے، کیا وہ آئین، عوام، پاکستان اور جمہوریت کے ساتھ وفاداری دکھائیں گے یا عمران خان سے دوستی نبھائیں گے؟ 

انہوں نے کہا کہ عارف علوی نے عدم اعتماد کے وقت غیر آئینی کام کرتے ہوئے غیر آئینی طریقے سے اسمبلی کو ختم کرانے کی کوشش کی، ان کے پاس آخری چانس ہے اور امید ہے اس بار آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے، اگر انہوں نے کچھ گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو پھر انہیں اس کا نتیجہ بھی بھگتنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ عمران خان کی غلط فہمی ہے اگرجمہوریت کو نقصان ہواتو ان کی سیاست رہےگی، آپ صرف اپنی ذات کیلئے سوچتےہیں تو نقصان صرف عمران خان کا نہیں ہوگا بلکہ عوام کو بھی ہوگا، عمران خان چاہتے ہیں فوری الیکشن ہوں یا مارشل لاء لگے۔

مزید خبریں :