فیکٹ چیک: پپیتے کے پتوں کا جوس ڈینگی بخارکے علاج کے لیے ہرگز کارآمد نہیں

ایسا کوئی سائنسی ثبوت موجودنہیں ہے جو ثابت کرےکہ پپیتے کے پتوں کا جوس ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد کو بڑھاتا ہے: ماہرین صحت

ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ پپیتے کے پتوں کا جوس ڈینگی کے مریضوں کو فائدے سے زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔

پاکستانی ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی سائنسی ثبوت موجودنہیں ہے جواس دعوے کو درست ثابت کرےکہ پپیتے کے پتوں کا جوس ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد کو بڑھاتا ہے، بلکہ ان کا کہنا ہے کہ پپیتے کے پتوں کاجوس فائدے سے زیادہ نقصان کی وجہ بن سکتا ہے۔

دعویٰ:

انٹر نیٹ پر موجودمتعدد آرٹیکلز اور سوشل میڈیا صارفین نے ڈینگی بخار کے علاج کو پپیتے کے پتوں کے جوس کے استعمال کے ساتھ جوڑا ہے۔

حریم کا کچن مینو“ نامی یوٹیوب چینل نے 10 اگست کو ایک ویڈیواپلوڈکی جسے اب تک تین لاکھ سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔ ویڈیو میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ پپیتے کے پتوں کا جوس پی کرگھر میں ہی ڈینگی وائرس کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

فوٹو: اسکرین شاٹ
فوٹو: اسکرین شاٹ

پاکستان میں صحت سے متعلق ایک مشہور ویب سائٹ، جو” مرہم“ کے نام سے جانی جاتی ہے، نے بھی 15 ستمبر کو ایک آرٹیکل پوسٹ کیا، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ پپیتے کے پتوں کا جوس مچھروں سے پھیلنے والی وائرل بیماری کے علاج میں بہت مددگار ہے۔

اس آرٹیکلز میں دلیل دی گئی ہے کہ” ڈینگی بخار سے خون کے پلیٹلیٹ کی تعداد کافی حد تک کم ہوجاتی ہے،لیکن پپیتے کے پتوں کے جوس کو اسے[پلیٹیلیٹس]بڑھانے میں مدد دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔“

فوٹو: اسکرین شاٹ
فوٹو: اسکرین شاٹ

حقیقت

جیو فیکٹ چیک نےاس بات کی سچائی کو جانچنے کے لیے کئی ماہرینِ صحت سے رابطہ کیا۔

لاہور کے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے متعدی امراض کے معالج اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ”اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کوئی معتبر سائنسی ثبوت نہیں ہے [کہ پپیتے کا جوس ڈینگی کے علاج میں مددگار ہے]۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ”زیادہ تر معاملات میں، پلیٹیلیٹس وقت کے ساتھ بہتر ہوتے ہیں اور اس طرح کی بہتری کو پپیتے سے منسوب کرنا غلط ہے۔“

اس کے بعد جیو فیکٹ چیک نے ڈاکٹر فیصل سلطان کے ساتھ ان آرٹیکلز کے لِنکس کوبھی شئیر کیا جن میں کہا گیا تھاکہ پپیتے کے پتوں کا جوس ڈینگی کے علاج کے لئے مفید ہے۔

ڈاکٹرفیصل سلطان نےجواب میں وضاحت دی کہ وہ سائنس کے بنیادی آرٹیکل پیپرزتھے، اس لیے وہ ان پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے جیو فیکٹ چیک کو مزید بتایا کہ” مختصر اًیہ ہے کہ ڈینگی کے علاج کے لیے پپیتے کے جوس کے استعمال کی حمایت کرنے کے لئے سائنسی طریقہ کار کے مطابق کنٹرولڈٹرائلز موجود نہیں ہیں۔ “

ڈاکٹر نسیم صلاح الدین، جوکہ کراچی کے انڈس اسپتال میں متعدی امراض کے شعبے کی سربراہ ہیں، نے بھی ڈاکٹرفیصل سلطان کی بات سے اتفاق کیا۔

انہوں نے فون پر جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”ڈینگی میں پلیز یہ [ پپیتے کےپتوں کا جوس] بالکل نہ دو، اس کا ناصرف فائدہ تو قطعی نہیں ہوتاہے، لیکن پھر اس میں الٹیاں جب آ رہی ہوتی ہیں تو اور زیادہ ڈی ہائیڈریشن۔۔۔ اور کہیں سے بھی یہ ثابت نہیں کیونکہ کڑوا ہوتا ہے نا، توکچھ فائدہ تو بالکل نہیں ہے،اور پلیٹ لیٹس میں بالکل صفر فائدہ،کچھ بھی نہیں ہوتا ۔“

ڈاکٹرنسیم صلاح الدین 2004 ءسے ڈینگی کے مریضوں کا علاج کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ” ڈینگی میں صرف فلوئڈدینا ہوتا ہے، پانی، لیکوئیڈ۔ بس اسی سے [مریض]ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ ہاں اگر کوئی ایسا خطرہ ہوتا ہےجیسے بہت زیادہ فیوراور وومٹنگ ہو رہی ہے توپھر اس کو ڈرپ لگا سکتے ہیں آپ۔“

اس کے علاوہ کراچی کی بقائی میڈیکل یونیورسٹی میں میڈیسن کے پروفیسر طاہر حسین کا بھی یہی کہنا تھا کہ ڈینگی کے مریضوں کےلئے ابھی تک اس [ جوس] کےفوائد کے حق میں کوئی ٹھوس سائنسی شواہدموجودنہیں ہیں۔

ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔