23 نومبر ، 2022
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کی جانب سے پریڈ گراؤنڈ میں عمران خان کے ہیلی کاپٹر کو اترنے کی اجازت دینے سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے کہ ہیلی پیڈ سروسز فراہم کرنا عدالت کا کام تو نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کی جلسے کے لیے اسلام آباد سے گزرنے اور پریڈ گراؤنڈ میں عمران خان کو ہیلی کاپٹر اتارنے کی اجازت دینے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں ہوئی۔
تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ 26 نومبر کے لیے پی ٹی آئی نے راولپنڈی میں جلسے کی کال دی ہے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کی استدعا ہے میں ان کو وہ ہدایات دوں جو میں نہیں دے سکتا، یہ انتظامیہ کا کام ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ جو درخواست آپ نے انتظامیہ کو دی وہ مسترد تو نہیں ہوئی ابھی؟ جس پر پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے درخواست دی ہے اس سے قبل روات میں بھی ریلی کی درخواست دی تھی۔
تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا چیئرمین پی ٹی آئی ہیلی کاپٹر پر اسلام آباد آئیں گے اس کی بھی اجازت مانگی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ تو ہائیکورٹ اس میں کیا کر سکتی ہے؟ ہیلی پیڈ سروسز ہائیکورٹ تو نہیں دے سکتی۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ انتظامیہ کو ہدایت دے دیں کہ وہ قانون کے مطابق ہماری درخواست پر فیصلہ کریں، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ وہ تو انہوں نے قانون کے مطابق ہی کرنا ہے، میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ قانون کے مطابق نہ کریں۔