23 نومبر ، 2022
اگر آپ 19 ویں صدی یا 20 ویں صدی کے اوائل کی تصاویر دیکھیں تو یہ دیکھ کر حیران ہوں گے کہ ان میں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ موجود نہیں۔
درحقیقت ان تصاویر کو دیکھ کر تو لگتا ہے کہ جیسے فوٹوگرافر کے سامنے لوگ مسکرانا بھول جاتے تھے۔
تو آخر کیا وجہ تھی کہ اس زمانے کی تصاویر کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ان افراد نے ابھی ابھی اپنی زندگی کی بدترین خبر سنی ہے؟
اس کی کوئی واضح وجہ تو معلوم نہیں مگر اس حوالے سے چند خیالات ضرور موجود ہیں جو اس رجحان کی وضاحت کرتے ہیں۔
اس عہد کی تصاویر میں چہروں پر مسکراہٹ نہ ہونے کی ایک عام وضاحت تو یہ ہے کہ انہیں کھینچنے کے لیے کافی زیادہ وقت درکار ہوتا تھا۔
اس زمانے میں کیمرے سے تصویر کھینچنے کے لیے ضروری تھا کہ لوگ جس حد تک ممکن ہو ساکت رہیں تاکہ فوٹو دھندلی نہ ہوسکے۔
اب چونکہ لوگوں کو خود کو ساکت رکھنا ہوتا تھا تو چہرے پر سنجیدگی کے مقابلے میں زیادہ وقت تک مسکراہٹ کو برقرار رکھنا مشکل محسوس ہوتا تھا۔
ایک خیال یہ بھی ہے کہ اس زمانے میں سنجیدہ رہنے کے پیچھے ثقافتی وجوہات بھی تھیں، کیونکہ لوگ فوٹوز کو نجی کی بجائے عوامی تصور کرتے تھے اور اس کے مطابق اپنی شخصیت کو ظاہر کرتے تھے۔
موجودہ عہد میں تو فوٹوگرافی کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کے ہر پہلو کو ریکارڈ کرلیں مگر اس ٹیکنالوجی کے ابتدائی عہد میں اسے پینٹنگ پورٹریٹ سے منسلک کیا جاتا تھا۔
اس زمانے میں پورٹریٹ کے لیے مسکراہٹ کو نامناسب تصور کیا جاتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ مونا لیزا کی پینٹنگ عرصے سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
19 ویں میں لوگوں کا فوٹوگرافی میں تصور ہمارے دور کے مقابلے میں مختلف تھا، مثال کے طور پر متعدد تصاویر درحقیقت خاندان کے کسی فرد کے مرنے (خاص طور پر جوان موت پر) لی گئی تھیں جس کی لاش کے ساتھ خاندان کے افراد تصویر کھچواتے۔
اسے پوسٹ مارٹم فوٹوگرافی کہا جاتا تھا جس کا مقصد کسی پیارے کی تصویر کو مستقبل کی نسلوں کے لیے محفوظ کرنا تھا۔
فوٹوگرافی کے ابتدائی دور میں بہت کم افراد ہی فوٹوز کھینچ سکتے تھے اور ان میں سے بھی بہت کم کو یہ موقع گھر پر ملتا تھا۔
اس کے لیے لوگوں کو کسی فوٹو اسٹوڈیو جانا پڑتا تھا اور تصاویر کافی مہنگی ہوتی تھیں، بیشتر افراد کو تو زندگی میں ایک بار ہی تصویر کھچوانے کا موقع ملتا تھا تو اس لیے وہ سنجیدہ رہنا پسند کرتے تھے۔
19 ویں صدی میں منہ کھول کر مسکرانے کو ذہنی عدم استحکام کی نشانی تصور کیا جاتا تھا۔
کسی تصویر کے لیے پوز بنانا کچھ لوگوں کو خوفزدہ کردیتا تھا اور ابتدائی عہد میں کچھ پورٹریٹ میں چہرے پر خوف کے تاثرات دیکھے جاسکتے ہیں۔
20 ویں صدی کی تصاویر میں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ کوڈک کے نتیجے میں آئی۔
اس کمپنی کو کیمروں اور فلم میں اجارہ داری حاصل ہوگئی تھی اور وہ فوٹوگرافی کو سیاحت اور تعطیلات سے منسلک کرنا چاہتی تھی، اس کے لیے ایسے اشتہارات بنائے گئے تاکہ لوگ تصویر کھچواتے ہوئے مسکرائیں۔
1920 اور 1930 کی دہائی میں ایسا ہونا شروع ہوا کیونکہ اس عہد میں فوٹوگرافی کافی سستی ہوگئی تھی اور اسٹوڈیو جانے کی بجائے گھروں پر تصاویر کھینچنا آسان ہوگیا تھا۔