عسکری تاریخ ، سپرسیڈ اور توسیع

پاکستان کی عسکری تاریخ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے کہ سنیارٹی کی بنیاد پر دونوں جنرلز کو ترقی دے کر آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے پرتعینات کیا گیا ہے ۔

لیفٹننٹ جنرل سید عاصم منیرشاہ اور لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی ترقی اور عہدوں پر تقرری کے عمل سے کوئی سینئرفوجی آفیسر سپر سیڈ نہیں ہوا اور تمام ترتیب میں موجود آفیسر اپنی مدت ملازمت پوری کریں گے،ایک اور اہم نکتہ یہ بھی تھا کہ قانونی تقاضے پر پوری طرح عمل کیا گیا اور سمری بنانے سے منظوری تک عمل قواعد کے مطابق انجام دیا گیا ۔

سمری کے مطابق اب سنیارٹی میں بھیجے جانے والے باقی تمام چار جنرلزلیفٹننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹننٹ جنرل نعمان محمود، لیفٹننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹننٹ جنرل محمد عامر اپنی سروس کی مدت پوری کرنے بعد ریٹائر ہوں گے، خاندانی ذرائع سے یہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ لیفٹننٹ جنرل اظہر عباس اور لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے سروس جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

ملکی تاریخ دیکھیں توآرمی چیف کی تقرری کے موقع پر بہت کم ایسا ہوا ہے کہ کوئی سینئر فوجی آفیسر سپرسیڈ نہ ہوا ہو۔

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر حارث نواز کہتے ہیں کہ جنرل جہانگیر کرامت کے بعد سنیارٹی کی بنیاد پر دونوں افسران کو عہدوں پر تقرر اچھی روایت ہے، اس عمل سے افسران سپرسیڈ ہونے سے بچ گئے ہیں اور وہ اپنی اتنی طویل ملازمت کے بعد ایک اچھے ماحول میں اپنی مدت پوری کرکے ملازمت سےسبکدوش ہوجائیں گے۔ ملکی عسکری تاریخ میں یہ ایک اچھی روایت قائم ہوئی ہے جس کا تسلسل ادارے کو مزید مضبوط کرے گا۔

عسکری تاریخ دیکھیں تو جنرل ٹکا خان کے بعد ، آرمی چیف کے جہاز حادثے کے بعد سینئر جنرل ہونے پر جنرل اسلم بیگ اور جنرل جہانگیر کرامت وہ آرمی چیف ہیں جنہیں سنیارٹی کی بنیاد پر فوج کا سربراہ مقرر کیا گیا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، جنرل راحیل شریف، جنرل پرویز مشرف، جنرل ضیا الحق اور جنرل یحیٰ خان سنیارٹی میں نیچے ہونے کے باوجود آرمی چیف کے عہدے پرترقی پانے والےفوجی افسران ہیں اور ان کی تقرری کے بعد درجنوں سینئر افسران کو مستعفی ہوکر گھر جانا پڑا۔۔ پاک فوج کی روایت ہے کہ جونیئر آفیسر کی سینئرترین عہدے پر تقرری کے بعد سپر سیڈ ہونے والے افسران مستعفی ہوجاتے ہیں ۔۔

افواج پاکستان کےچیف کی توسیع کا سلسلہ جنرل ایوب خان کے دور سے شروع ہوا۔ جنرل موسی کو بھی کمانڈر انچیف کے طور پر توسیع دی گئی کمانڈر انچیف کی مدت چار سال مقرر تھی ۔۔ ذوالفقار علی بھٹو نے سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر آکر ایک لیفٹننٹ جنرل گل حسن کو کمانڈر انچیف کے عہدے پر مقرر کیا جو بہت مختصر عرصے تک سربراہ رہے ان کے بعد اس عہدے کو چیف آف آرمی اسٹاف میں تبدیل کردیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے سابق ڈائریکٹر کرنل اشفاق نے بتایا کہ فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان پہلے مسلمان کمانڈر ان چیف بنے اور لیفٹننٹ جنرل گل حسن آخری کمانڈر ان چیف رہے ۔ اس کے بعد کمانڈ کا لفظ ختم کردیا گیا اور چیف آف آرمی اسٹاف اس کا متبادل عہدہ متعارف کردیا گیا ۔

 جنرل ضیا الحق، جنرل پرویز مشرف، جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی ، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف نے اپنے ملازمت میں توسیع خود اپنے دوران اقتدارہی کرلی تھی

سول دور حکومت میں صرف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دی گئی ،  جنرل مرزا اسلم بیگ اور جنرل راحیل شریف اپنی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد سبکدوش ہوئے جبکہ جنرل جہانگیر کرامت مستعفی اور جنرل آصف نواز جنجوعہ دوران ملازمت انتقال کرگئے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔