27 نومبر ، 2022
اگرچہ زیادہ تر افراد بانجھ پن کو خواتین سے منسلک کرتے ہیں مگر 20 سے 30 فیصد بانجھ جوڑوں میں مسئلہ مردوں میں ہوتا ہے۔
نومبر 2022 میں ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا تھا کہ دنیا بھر میں مردوں کے اسپرم کاؤنٹ میں سالانہ 2.6 فیصد کی کمی آرہی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 1973 سے 2000 تک اسپرم کاؤنٹ میں سالانہ 1.2 فیصد کی کمی آئی مگر 2000 سے 2018 کے دوران یہ شرح بڑھ کر 2.6 فیصد ہوگئی۔
تحقیق میں اسپرم کاؤنٹ میں کمی کی وجوہات پر تو روشنی نہیں ڈالی گئی مگر محققین کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور ماحولیاتی اور طرز زندگی کے عناصر اس سے منسلک ہیں۔
اس سے ہٹ کر بھی طبی ماہرین نے چند ایسی وجوہات کی نشاندہی کی ہے جو مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
زیادہ جسمانی وزن سے بھی مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ جسم میں چربی کی مقدار زیادہ ہونے سے وہ ہارمونز متاثر ہوتے ہیں جو مردوں کے تولیدی نظام سے منسلک ہوتے ہیں۔
تمباکو نوشی ، الکحل یا منشیات کے استعمال سے بھی یہ خطرہ بڑھتا ہے۔
تمباکو میں موجود نکوٹین جسم میں تکسیدی تناؤ کو بڑھاتا ہے جس سے تولیدی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
منشیات کے استعمال سے بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔
الکحل کا طویل عرصے تک استعمال بھی مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھاتا ہے کیونکہ اس سے testosterone نامی ہارمون کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے۔
صحت بخش غذا کا استعمال نہ کرنے یا جنک فوڈ کے زیادہ استعمال سے جسم میں وٹامن سی اور زنک کی کمی ہوتی ہے۔
ان دونوں اجزا کی کمی سے تولیدی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
جسمانی اور ذہنی تناؤ دونوں سے ہی مختلف امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ہر وقت ذہنی تناؤ کا شکار رہنے والے افراد میں بانجھ پن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے مگر اس کی وجہ مکمل طور پر واضح نہیں۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں جسم میں وٹامن ڈی کی کمی اور testosterone کی سطح میں کمی کو دریافت کیا گیا جس سے بانجھ پن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ڈپریشن سے بھی مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
2018 میں امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ شدید ڈپریشن کے شکار مردوں کے ہاں اولاد کی پیدائش کا امکان دیگر کے مقابلے میں 60 فیصد تک کم ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق تنگ زیرجامے پہننے کی عادت سے اسپرم کاؤنٹ پر منفی اثرات ہوسکتے ہیں جس سے وقت گزرنے کے ساتھ بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
جسمانی طور پر متحرک نہ رہنے سے بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
2019 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے والے مردوں کے اسپرم ڈی این اے کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جس سے بانجھ پن کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اچھی نیند جسمانی صحت کے لیے بہت اہم ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بہت کم سونے کی عادت کو مردوں میں بانجھ پن کے خطرے سے جوڑا جاتا ہے۔
2016 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ نیند کی کمی سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں کے باپ بننے کی صلاحیت میں کمی آنے لگتی ہے۔
40 سال کی عمر کے بعد مردوں کے باپ بننے کی صلاحٰت میں کمی آتی ہے جبکہ پیدائشی نقص کے بغیر بچوں کی پیدائش کا امکان 11 فیصد کم ہوجاتا ہے۔