سائنسدان ہزاروں برسوں سے منجمد وائرسز کو 'زندہ' کرنے میں کامیاب

سائنسدانوں کے خیال میں اس طرح کے وائرسز مستقبل میں انسانوں کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں / اے پی فوٹو
سائنسدانوں کے خیال میں اس طرح کے وائرسز مستقبل میں انسانوں کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں / اے پی فوٹو

زومبی یعنی ایسا مردہ جاندار جو زندہ ہوگیا ہو، کے بارے میں ہارر فلمیں تو آپ نے دیکھی ہوں گی۔

مگر سائنسدانوں نے سائبریا کی برفانی سطح میں ہزاروں برسوں سے منجمد وائرسز کو دوبارہ 'زندہ' کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج گزشتہ دنوں جاری ہوئے جس کے مطابق فرانس، جرمنی اور روس کے محققین نے ایسے 13 نئے اقسام کے وائرسز کو پھر سے زندہ کیا ہے جو برفانی سطح پر 27 سے 48 ہزار 500 سال سے منجمد تھے۔

محققین کے مطابق اس تحقیق کا مقصد لوگوں کو اس خطرے کا احساس دلانا ہے جس کا سامنا موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں انسانیت کو ہوسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسے زومبی وائرسز اب بھی ممکنہ طور پر انسانوں یا جانوروں کو بیمار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

پری پرنٹ سرور bioRxiv پر شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ابھی یہ تخمینہ لگانا ممکن نہیں کہ یہ وائرس باہری ماحول میں جانے پر کب تک متعدی رہتے ہیں اور کس طرح وہ کسی میزبان تک پہنچتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق مگر عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے نتیجے میں برفانی سطح تیزی سے پگھلنے سے یہ خطرہ بڑھ رہا ہے۔

سائنسدانوں نے جن زومبی وائرسز کو پھر سے متحرک کیا ہے وہ انسانوں کے لیے خطرہ نہیں بلکہ ننھے جانداروں کو ہی بیمار کرسکتے ہیں مگر مستقبل میں برف پگھلنے سے دیگر جراثیم ضرور انسانوں کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

یہ کچھ اسی طرح کا خیال ہے جو 1993 کی فلم جراسک پارک میں بھی دکھایا گیا جس میں سائنسدان ایک جگہ محفوظ ڈی این اے سے ڈائناسور کا کلون تیار کرتے ہیں جو  تباہی مچا دیتے ہیں۔

تحقیق میں جن وائرسز کو لیا گیا تھا وہ لیبارٹری میں مناسب درجہ حرارت میں ایک بار پھر حرکت اور خوراک کھانے کے قابل ہوگئے۔