پاکستان
Time 04 دسمبر ، 2022

کراچی میں پندرہویں عالمی اردو کانفرنس اختتام پذیر

فوٹو: پی پی آئی
فوٹو: پی پی آئی

آرٹس کونسل کراچی میں پندرہویں عالمی اردو کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی، آخری روز اردوکے حق میں 14نکاتی قرارداد منظور کی گئی۔

پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے آخری روز اختتامی اجلاس کے مہمان خصوصی گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری تھے جب کہ اجلاس میں کمشنر کراچی محمد اقبال میمن، سیکرٹری آرٹس کونسل پروفیسر اعجاز فاروقی اور گورننگ باڈی کے دیگر اراکین سمیت معروف شاعر، ادیب اور دیگر نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں۔

 اجلاس سے گورنر سندھ اور سہیل وڑائچ نے بھی خطاب کیا، اجلاس کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر ہما میر نے پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کا مختصر جائزہ پیش کیا اور کانفرنس کی شاندار کامیابی پر محمد احمد شاہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔

پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے آخری روز ادیب شوکت صدیقی کے 100 سال، مشتاق احمد یوسفی کی بے باک مزاح نگاری پر بھی بات ہوئی ، پانچ کتابوں کی تقریبِ رونمائی اور سندھی زبان و ادب کا جائزہ لیا گیا۔

اس کے علاوہ نیا میڈیا نئے تقاضے کے عنوان سے مذاکرہ ہوا، ریڈیو، تھیٹر، ٹی وی اور موسیقی پر بھی بات ہوئی ، افتخار عارف نے کلیات کی تقریبِ رونمائی میں اشعار سنائے۔

اس موقع پر اردو زبان وادب کے فروغ کے لیے 14 قراردادیں پیش کی گئیں جن کی حاضرین نے ہاتھ کھڑا کر کے منظوری دی ، ان قراردادوں میں اردو کو سرکاری زبان بنانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر جلد از جلد عمل درآمد، ملک میں لائبریری کلچر کے فروغ کے لیے اقدامات، کتابوں کی اشاعت کے لیے پرنٹ پیپر کی دستیابی، جدید ذرائع ابلاغ تک نئی نسل کی رسائی، جامعات میں تراجم کے اداروں کا قیام ، ملک میں تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے اقدامات ، شدت اور انتہا پسندی کے خاتمےکے لیے اقدامات ،کشمیر اور دیگر جگہوں پر  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت، جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی کی حمایت، نوجوانوں کو ملک کے ثقافتی ورثے کا محافظ بنانے اور ان کی فکری رہنمائی اور آرٹس کونسل کراچی میں عالمی اردو کانفرنس سمیت دیگر علمی و ادبی سرگرمیوں کو جاری رکھنے سے متعلق قراردادیں شامل تھیں۔

اختتامی اجلاس میں آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر احمد شاہ نے تمام مہمانوں اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔

 قبل ازیں اختتامی اجلاس میں معروف مزاح نگار  انور مقصود نے "اکیسویں صدی کا پاکستان" کے حوالے سے مخصوص دلچسپ انداز میں کہا کہ آرٹس کونسل کراچی کے صدر احمد شاہ نے جتنے بڑے بڑے کام کیے اس کے لیے تمغہ امتیاز کی ضرورت نہیں تھی، یہ تمغہ اس سے کہیں کمتر کاموں پر بھی مل جاتا ہے وہ اس بے ادبی کے دور میں علم و ادب کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔

انور مقصود نے کہا کہ پاکستان میں غریب حکمرانوں سے کہتے ہیں ہمیں بدنام نہ کریں باہر جا کر اپنے لیے مانگیں، پہلے عالمی اردو کانفرنس میں ہندوستان سے شاعر اور ادیب آتے تھے اب صرف دھمکیاں آ رہی ہیں، پاکستان میں بہت غربت اور بدحالی ہے کسی کو احساس ہی نہیں ہم کیا کر رہے ہیں، احمد شاہ صاحب کہتے ہیں لوگوں کو خوش کرو میں کہتا ہوں حکومت کا کام مجھ سے کیوں کراتے ہیں۔

اجلاس سے قبل سندھی کلچر ڈے کی مناسبت سے سندھ کی روایتی موسیقی بھی پیش کی گئی جس کے دوران پر جوش شائقین نے مقبول سندھی گیتوں کی دھنوں پر رقص کیا اور سندھ کلچرل ڈے منایا۔

مزید خبریں :