05 دسمبر ، 2022
مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) پر مشتمل ایک چیٹ بوٹ نے سائنسدانوں اور ماہرین کو دنگ کردیا ہے۔
اوپن اے آئی فاؤنڈیشن (جس کی بنیاد ایلون مسک نے رکھی تھی) کے تیار کردہ چیٹ جی پی ٹی نامی چیٹ بوٹ نے لکھنے کی صلاحیت، پیچیدہ کاموں کے لیے مہارت اور آسانی سے استعمال جیسی خصوصیات سے ماہرین کو دنگ کردیا ہے۔
ماہرین کا تو خیال ہے کہ آئندہ چند برسوں بعد اس طرح کے چیٹ بوٹس کی وجہ سے پروفیسرز، پروگرامرز اور صحافیوں کو اپنی ملازمتوں سے محروم ہونا پڑسکتا ہے۔
یہ اس کمپنی کے جی پی ٹی فیملی کے ٹیکسٹ جنریٹڈ چیٹ بوٹس میں نیا اضافہ ہے۔
اس کے اجرا کے بعد سے ماہرین کی جانب سے چیٹ بوٹ سے متعدد سوالات کیے اور ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ کوئی طالبعلم ہوتا تو وہ اسے مکمل نمبر دیتے۔
پروگرامرز اس چیٹ بوٹ کی مدد سے چند سیکنڈز میں کوڈنگ چیلنجز کو حل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
اوپن اے آئی کے مطابق اس نئے چیٹ بوٹ کی تیاری میں یہ خیال رکھا گیا کہ اس کا استعمال آسان ہو۔
کمپنی نے بتایا کہ اس کے ڈائیلاگ فارمیٹ نے سوالات کے جوابات دینا، غلطیوں کو تسلیم کرنا اور نامناسب درخواستوں کو مسترد کرنا ممکن بنایا۔
اس کمپنی کے پرانے چیٹ بوٹس کے مقابلے میں چیٹ جی پی ٹی کو ہر فرد کے استعمال کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
اسے فیڈ بیک پیریڈ کے دوران مفت استعمال کیا جاسکتا ہے اور کمپنی کو توقع ہے کہ اس سے اے آئی ٹول کے حتمی ورژن کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طرح کے چیٹ بوٹس پر ایلون مسک کی جانب سے تنقید کی جاتی ہے جن کی جانب سے 2015 میں اس کمپنی کی بنیاد رکھی گئی مگر وہ 2017 میں اس سے الگ ہوگئے تھے۔
4 دسمبر کو ایک ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا کہ اوپن اے آئی نے چیٹ بوٹ کی ٹریننگ کے لیے ٹوئٹر ڈیٹابیس تک رسائی حاصل کی تھی مگر اب اسے روک دیا گیا ہے۔