جگر کے امراض کی علامات جن کو جاننا سب کے لیے ضروری

جگر کے زیادہ تر امراض دائمی ہوتے ہیں / فائل فوٹو
جگر کے زیادہ تر امراض دائمی ہوتے ہیں / فائل فوٹو

جگر کے 100 سے زیادہ مختلف امراض ہوتے ہیں اور ان کی وجوہات بھی الگ ہوتی ہیں۔

مختلف وجوہات جیسے انفیکشن، الکحل کا استعمال، مخصوص ادویات اور منشیات کا استعمال، موٹاپے اور کینسر وغیرہ سے جگر کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اگرچہ جگر کے امراض کی اقسام اور وجوہات متعدد ہوسکتی ہیں مگر بیشتر مسائل کی علامات لگ بھگ ملتی جلتی ہوتی ہیں۔

کئی بار جگر کو پہنچنے والے نقصان کی علامات بہت جلد سامنے آجاتی ہیں۔

مگر جگر کے زیادہ تر امراض دائمی قسم کے ہوتے ہیں، یعنی جگر کو بتدریج نقصان پہنچتا ہے اور علامات بھی وقت کے ساتھ سامنے آتی ہیں۔

ابتدائی علامات

بیشتر افراد ابتدائی علامات پر دھیان نہیں دیتے اور اگر توجہ مرکوز کریں تو بھی وجہ جاننا مشکل ہوتا ہے۔

ایسی علامات میں پیٹ درد، بھوک نہ لگنا، تھکاوٹ یا جسمانی توانائی میں کمی اور ہیضہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

اس طرح کی علامات میں حالت تو خراب محسوس ہوتی ہے مگر وجہ کا علم نہیں ہوتا۔

جگر کی چند زیادہ نمایاں علامات درج ذیل ہیں۔

جلد یا آنکھوں میں پیلاہٹ یا یرقان

جیسے جیسے جگر کو نقصان پہنچتا ہے تو علامات بھی واضح ہونے لگتی ہیں۔

جلد کی رنگت زردی مائل ہوجاتی ہے جبکہ آنکھوں میں بھی پیلاہٹ نمایاں ہوجاتی ہے۔

ایسا اس وقت ہوتا ہے جب خون کے سرخ خلیات میں زیادہ مقدار میں ایک زرد مادہ جمع ہوجاتا ہے۔

عام طور پر جگر اس مادے کو جسم سے خارج کرتا ہے مگر جب وہ بیمار ہوتا ہے تو ایسا نہیں کرپاتا۔

خارش

اگر کسی مریض کو جگر کے دائمی امراض کا سامنا ہو تو خارش کی شکایت بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔

اس خارش کے نتیجے میں سونا مشکل ہوسکتا ہے اور کھجانے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔

اگر اس طرح کی شکایت ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

پیٹ پھولنا یا ورم

اگر جگر کو نقصان پہنچے تو اس عضو تک خون کا بہاؤ بلاک ہوجاتا ہے اور شریانوں میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔

ایسا ہونے پر معدے میں سیال جمع ہونے لگتا ہے جس سے پیٹ میں ورم بڑھ جاتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ بہت زیادہ پھول گیا ہے۔

ٹخنے یا ٹانگیں سوج جانا

جگر کے امراض کے شکار کچھ افراد کی ٹانگوں اور ٹخنوں میں یہ سیال جمع ہوجاتا ہے جس سے یہ حصے سوج جاتے ہیں، ان حالات میں نمک کا کم استعمال مددگار ثابت ہوسکتا ہے مگر ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔

پیشاب کی رنگت گہرے رنگ کی ہوجاتی ہے

جگر ہی پیشاب اور فضلے کے افعال کو صحت مند بناتا ہے، اگر جگر ایک سیال bile کو بنانے سے قاصر ہوجائے یا اس کا بہاؤ بلاک ہوجائے تو فضلے کی رنگت بہت زیادہ زرد ہوجاتی ہے۔

اس علامت کے ساتھ اکثر یرقان یعنی جلد اور آنکھوں میں پیلاہٹ بھی نظر آتی ہے جبکہ پیشاب کی رنگت بہت زیادہ گہری ہوجاتی ہے۔

تھکاوٹ اور الجھن

جگر کے امراض کے شکار بیشتر افراد کو ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے، جس کی وجہ جسم اور دوران خون میں زہریلے مواد کا اجتماع ہوتا ہے۔

اس مواد کے نتیجے میں دماغی افعال بھی متاثر ہوتے ہیں جس سے ذہنی الجھن یا توجہ مرکوز کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے، چیزیں بھولنا بھی عام مسئلہ ہوتا ہے۔

متلی اور قے

جگر کے امراض سے جسم میں زہریلے مواد کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں ہر وقت متلی کا احساس ہوسکتا ہے یا قے کی تکلیف بھی ہوسکتی ہے۔

جگر کو زیادہ نقصان پہنچا ہو تو قے یا فضلے میں خون بھی نظر آسکتا ہے۔

آسانی سے خراشیں یا جریان خون

اگر جگر کو نقصان پہنچ رہا ہو تو ہلکی رگڑ سے بھی خراشیں نمایاں ہوجاتی ہیں۔

اسی طرح اگر کسی جگہ سے خون بہنے لگے تو وہ آسانی سے رکتا نہیں، کئی بار الٹا اثر بھی ہوتا ہے یعنی جریان خون کی بجائے جگر کے امراض کے شکار افراد میں بلڈ کلاٹس کا مسئلہ سامنے آتا ہے۔

جگر کے امراض کی جلد تشخیص جان لیوا پیچیدگیوں سے بچاتی ہے

ایسا ممکن ہے کہ جگر کے امراض کے شکار افراد کو اس کا علم ہی نہ ہو، کیونکہ متعدد مریضوں کو بیماری کا احساس نہیں ہوتا۔

مگر جگر کو پہنچنے والا نقصان بڑھنے سے علامات نمودار ہونے لگتی ہیں، اگر یہ نقصان بہت زیادہ ہو تو اس کو ٹھیک کرنے کا امکان بھی بہت کم ہوتا ہے۔

مگر علامات سے واقفیت سے جگر کے مسائل کو جلد پکڑنے میں مدد مل سکتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :