ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک کو جانوروں کی ہلاکتوں پر تحقیقات کا سامنا

دماغی چپ نصب ہونے کے بعد یہ بند ویڈیو گیم کھیلنے کے قابل ہوگیا / فوٹو بشکریہ نیورالنک
دماغی چپ نصب ہونے کے بعد یہ بند ویڈیو گیم کھیلنے کے قابل ہوگیا / فوٹو بشکریہ نیورالنک

امریکی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) کی جانب سے ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک کے خلاف جانوروں کے حقوق کی ممکنہ خلاف ورزی پر تحقیقات کی جارہی ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ میں اندرونی دستاویزات کے حوالے سے بتایا گیا کہ عملے کے اراکین کی جانب سے خدشات ظاہر کیے گئے تھے کہ کمپنی جانوروں پر ٹیسٹ میں جلد بازی کررہی ہے، جس سے وہ زیادہ تعداد میں ہلاک ہورہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2018 سے اب تک کمپنی کے دماغی چپ نصب کرنے کے مختلف تجربات کے دوران بندروں اور بھیڑوں سمیت ڈیڑھ ہزار جانور ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اس تعداد سے یہ تو طے نہیں ہوتا کہ کمپنی قوانین کی خلاف ورزی کررہی ہے، مگر ایلون مسک کی جانب سے پیشرفت کے لیے دباؤ بڑھانے سے تجربات میں غلطیوں کا امکان بڑھ گیا ہے جس سے زیادہ ہلاکتیں ہورہی ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایلون مسک نے ملازمین کو کہا ہے کہ اگر پیشرفت نہیں ہوئی تو کمپنی ناکام ہوجائے گی، جسے ملازمین نے کمپنی کی بندش کی دھمکی تصور کیا ہے۔

کچھ عرصے پہلے ایلون مسک نے عملے کو ایک ای میل بھیج کر کہا تھا کہ کمپنی کی پیشرفت زیادہ اچھی نہیں۔

رپورٹ کے مطابق کمپنی کی اندرونی دستاویزات میں یہ تفصیل موجود ہے کہ کمپنی کے عملے نے کس طرح دماغی چپ کو جانوروں کے دماغ میں غلط جگہ نصب کردیا جس کے باعث انہیں مارنا پڑا۔

نیورالنک کے ایک حالیہ ایونٹ میں ایلون مسک نے اعلان کیا تھا کہ اس چپ کا انسانوں پر کلینیکل ٹرائل 6 ماہ کے اندر شروع ہوسکتا ہے۔

انہوں نے اس موقع پر کہا کہ کسی جانور پر ڈیوائس نصب کرنے سے قبل بھی ہم ہر طرح کی ٹیسٹنگ اور احتیاط کرتے ہیں۔

مزید خبریں :