06 دسمبر ، 2022
سپریم کورٹ کے حکم پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سینیئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
سپریم کورٹ نے سینیئر صحافی ارشد شریف قتل کیس کا ازخود نوٹس لیا تھا اور چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آج رات تک قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں ایس ایچ او کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا جس میں تین افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ارشد شریف قتل کیس میں وقار احمد، خرم احمد اور طارق وصی کو نامزد کیا گیاہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ارشد شریف کی لاش بیرون ملک سے پاکستان لائی گئی تھی، بذریعہ میڈیکل بورڈ ارشد شریف کی لاش کا پوسٹ مارٹم کروایا گیا اور میڈیکل بورڈ نے چارنمونے لیبارٹری بھجوائے تھے۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کی بیرون ملک ہونے والی موت کی انکوائری اعلیٰ سطح پرہورہی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی موت آتشی اسلحہ کا فائر لگنے سے ہوئی، انہیں کینیا میں قتل کیا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق قتل میں خرم احمد، وقار احمد، طارق احمد اور دیگر نامعلوم ملزمان کا ملوث ہونا پایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ 23 اکتوبر کو نیروبی مگاڈی ہائی وے پر شناخت میں غلطی پر پولیس نے ارشد شریف کو سر پر گولی مار کر ہلاک کردیا تھا تاہم ارشد شریف کے قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں جس میں کینیا پولیس کے مؤقف میں تضاد پایا گیا ہے۔