06 دسمبر ، 2022
سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پرسماعت کے دوران جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کے سوا کسی اورسیاسی جماعت یا شہری نے نیب ترامیم چیلنج نہیں کیں، پاکستان کی 25 کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثرکیوں ہوئے؟
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اسلام میں حکومتی عہدیداروں کے احتساب کا حکم ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کے وکیل نے اب تک عدالت کو یہ نہیں بتایا کہ نیب ترامیم کون سے بنیادی حقوق کے خلاف ہیں؟ عمران خان کے سوا کسی اورسیاسی جماعت یا شہری نے نیب ترامیم چیلنج نہیں کیں، پاکستان کی 25 کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثرکیوں ہوئے؟
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آپ نےاب تک عدالت کو یہ نہیں بتایا نیب ترامیم کون سے بنیادی حقوق کے خلاف ہیں؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ احتساب ہونا چاہیے، سوال یہ ہے کہ ملک میں احتساب کے عمل کو یقینی کس نے بنانا ہے؟
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ احتساب کا عمل یقینی بنانے والے خود اس سے استثنٰی حاصل نہیں کر سکتے۔
اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ نیب ترامیم سے چھوٹ جانے والے کسی اور قانون کے تحت مجرم ضرور ہوں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی سب کچھ لوٹ کر گھر بیٹھ جائے گا، ممکن ہے نیب کے علاوہ جو قانون کرپشن پر لاگو ہوتا ہے وہ کمزور ہو، سپریم کورٹ آخر کس اختیار کے تحت بنیادی حقوق کی بنیاد پر دائر درخواست پر احتساب کا سخت قانون بنانے کا حکم دے؟
کیس کی مزید سماعت کل 7 دسمبر کو ہو گی۔