فیکٹ چیک: حکومتی اہلکار سانحہ مری کو روکنے میں ناکام رہے، عدالتی فیصلہ

اس سانحے کے بعد اس وقت کی حکومت اور سیاستدانوں نے لوگوں کو بڑی تعداد میں اس معروف سیاحتی مقام پر پہنچنے اور ٹریفک جام کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا

7 جنوری کو پاکستان کے شمالی پہاڑی مقام مری میں ہونے والی شدید برف باری میں ٹریفک جام کی وجہ سے گھنٹوں پھنسے رہنے کے بعد 22 پاکستانی سیاح اپنی گاڑیوں میں دم توڑ گئے۔

اس سانحے کے بعد اس وقت کی حکومت اور سیاستدانوں نے لوگوں کو بڑی تعداد میں اس معروف سیاحتی مقام پر پہنچنے اور ٹریفک جام کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ باقیوں نے یہ دعویٰ کیا کہ ایک ’غیر معمولی‘ برفانی طوفان کے نتیجے میں یہ ہلاکتیں ہوئیں۔

یہ دونوں دعوے بالکل غلط ہیں۔

فیکٹ چیک: حکومتی اہلکار سانحہ مری کو روکنے میں ناکام رہے، عدالتی فیصلہ


دعویٰ

اس سانحے کےاگلے دن یعنی 8 جنوری کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹ کی کہ وہ مری میں سیاحوں کی المناک موت پر بہت غمگین اور افسردہ ہیں۔ عمران خان نے اس واقعہ کا ذمہ دار ”غیر معمولی برف باری اور موسمی حالات کی جانچ پڑتال کیے بغیر مری جانے والے لوگوں کےہجوم“ کو ٹھہرایا۔

اس ٹوئٹ کو اب تک تقریباً 4,000 مرتبہ ری ٹوئٹ اور  22,000 مرتبہ لائک کیا جاچکا ہے۔

جبکہ اس وقت کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے اس سانحے کو قدرتی آفت کا نتیجہ قرار دیا تھا۔ جیو ٹیلی وژن کے پروگرام ”جرگہ“ کے میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشیدکا کہنا تھا کہ ” بہت بڑے پیمانے پربرف باری ہوئی ہے، یہ ایکسپیکٹڈ نہیں تھی۔ “

اسی طرح وزیراعظم عمران خان کے اُس وقت کے معاون خصوصی شہباز گل نے یہ الزام لگایا کہ” جو اس دفعہ پرابلم ہوا ہے، وہ ہوا ہے برف باری کا ، کیونکہ برف باری ایکسپیکٹیشن سے ، کسی بھی اپروکسیمیشن سے، کسی بھی پروجیکشن سے بہت زیادہ ہوئی ہے۔“

اس ویڈیو کو اب تک 11,000سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

حقیقت

لاہور ہائی کورٹ نے اکتوبر میں جاری کیے گئے اپنے فیصلے میں اس تفریحی مقام پر 10 بچوں سمیت22 سیاحوں کی ہلاکت کا ذمہ دار مختلف سرکاری محکموں اور اہلکاروں کی غفلت کو قرار دیا ہے۔

41 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں جسٹس عبدالعزیز نے لکھا کہ حکومت کے زیر انتظام پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، محکمہ موسمیات، پنجاب ہائی وے ڈپارٹمنٹ، ریسکیو 1122 اور اس وقت کی حکومت پنجاب نے اس قدرتی آفت سے بچنے کیلئے اپنے فرائض ذمہ داری سے سرانجام نہیں دیے۔

عدالت نے مزید کہا کہ ” پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اس تمام صورتحال سے نمٹنے میں بری طرح ناکام رہی، کیونکہ مری میں ہونے والی اس شدید برف باری کی پیشن گوئی نہ تو محکمہ موسمیات کی طرف سےمتعلقہ محکموں کو دی گئی اور نہ ہی پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی طرف سے۔“

عدالت نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھاکہ یہ پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی بھی ذمہ داری تھی کہ وہ رُکی ہوئی گاڑیوں میں کاربن مونو آکسائیڈ کے خطرات کے بارے میں آگاہی مہم شروع کرتی۔

عدالت نے لکھا کہ ”یہ افسوسناک واقعہ اس نقصان کی ایک مثال ہے، جو پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی اپنی قانونی ذمہ داری کے بارے میں لاتعلق رویہ کے نتیجے میں ہوا ہے۔“

محکمہ موسمیات کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ نےلکھا کہ پرنٹ یا الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے موسم سے متعلق ایڈوائزری جاری کرنے کے بجائے اس قدرتی آفت کا الرٹ صرف ایک واٹس ایپ میسج کے ذریعے پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کوبھیجاگیا جو واقعے سے دو دن پہلے ہی ریٹائر ہو چکے تھے۔

عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ سڑکوں سے برف ہٹانے میں پنجاب ہائی وے ڈپارٹمنٹ کا بڑا کردار ہے، جس کیلئے اس ڈپارٹمنٹ کو کافی بھاری بجٹ مختص کیا جاتا ہے۔

جج نے لکھا کہ” اگرچہ اس عدالت کے سامنے یہ بات کہنے کی کوشش کی گئی کہ 07.01.2022 کے المناک واقعہ کے دوران پنجاب ہائی وے ڈپارٹمنٹ نے اپنی پوری کوشش کی لیکن ریکارڈ سے اس طرح کے مؤقف کی کمزوری بری طرح بے نقاب ہو گئی۔ ابتدائی طور پر، اس عدالت کے سامنے بتایا گیا تھا کہ ہائی وے ڈپارٹمنٹ کے سنو  بلوئرز سمیت تقریباً 29 گاڑیاں مختلف پوائنٹس پر موجود تھیں اور[وہ ] وہیں رہیں۔“

لیکن بعد میں عدالت کو پتہ چلا کہ 29 گاڑیوں کو چلانے کیلئے صرف 20 لوگ موجود تھے جن میں سے 15 اہلکاروں کے پاس سڑکیں صاف کرنےکی مطلوبہ مہارت ہی نہیں تھی۔

جہاں تک ریسکیو 1122 کا تعلق ہے ، تو عدالت نے لکھا کہ ریسکیو اہلکار آفت زدہ علاقوں میں بروقت پہنچے ہی نہیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو بھی اس سانحہ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اسے ”خطرناک“  قرار دیا کہ گزشتہ چار سالوں میں مری میں9 اسسٹنٹ کمشنرز تبدیل کیے گئے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ” حکومت پنجاب کو اپنی ذمہ داری سے بری نہیں کیا جا سکتا اور مختلف محکموں کی جانب سے خطے میں معاملات کو غلط طریقے سے نمٹایا گیا ،جسے اس سانحے کی ایک وجہ قرار دیا جا سکتا ہے۔“

پنجاب حکومت کی جانب سےجنوری میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں بھی حکومتی محکموں کو اس بحران سےنمٹنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔

اس آرٹیکل کےلیے شبیر احمد ڈارنے بھی جیو فیکٹ چیک کی معاونت کی ہے۔

ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔