13 دسمبر ، 2022
سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بینچ نے پولیس کو سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات میں گرفتاری سے روک دیا۔
درخواستوں کی سماعت جسٹس عدنان الکریم اور جسٹس محمود اے خان نے کی۔ اس دوران اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کیخلاف ریجن کے مختلف اضلاع میں مقدمات درج ہیں، ایک معاملے پر متعدد مقدمات کا اندراج سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔
اس موقع پر جسٹس محمود اے خان نے ریمارکس دیے کہ شاید یہ مقدمات پورے ملک میں درج ہوئے ہیں، کُل کتنے مقدمات درج کیے جاچکے ہیں؟ وکیل اعظم سواتی نے بتایا کہ اعظم سواتی کے خلاف نوابشاہ، مٹھی اورحیدرآباد میں تین مقدمات سامنےآئے۔
اس پر جسٹس محمود اے کیو خان کا کہنا تھاکہ آپ کو سندھ ہائیکورٹ کراچی سے ریلیف تومل چکا ہے۔
وکیل اعظم سواتی نے جواب دیا کہ وہاں سے صرف کراچی میں درج مقدمات میں ریلیف ملا ہے، آپ کے عدالتی دائرہ کارمیں درج مقدمات پر آپ ریلیف دیں۔
عدالت نے پولیس کو سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات میں 11 جنوری تک گرفتاری سے روک دیا۔
عدالت نے ایف آئی اے کو بھی اعظم سواتی کی گرفتاری سے روکتے ہوئے سندھ حکومت، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدرآباد اورایف آئی اے کو نوٹسز جاری کردیے۔
سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بینچ نے آئندہ سماعت پر مقدمات کی تفصیل پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔