13 دسمبر ، 2022
ہمارے جسم کا 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور تمام جسمانی افعال کے لیے ہمیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔
پانی اعضا سے زہریلے مواد کو خارج کرتا ہے، خلیات تک غذائی اجزا پہنچاتا ہے، جوڑوں کے لیے گریس کا کام کرتا ہے جبکہ کھانا ہضم ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اگر آپ پانی کی مناسب مقدار کا استعمال نہ کریں تو ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں سانس میں بو، سر چکرانے، ذہنی الجھن اور دیگر مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
مگر اہم سوال یہ ہے کہ ہمارے جسم کو روزانہ کتنے پانی کی ضرورت ہوتی ہے؟
اس کا جواب آسان نہیں کیونکہ ہر فرد کے لیے اس کی مقدار مختلف ہوسکتی ہے، جس کا انحصار جسمانی حجم، ورزش کرنے یا جسمانی سرگرمیوں، موسم اور دیگر عوامل پر ہوتا ہے۔
آپ نے شاید سنا ہو کہ روزانہ 8 گلاس پانی پینا ضروری ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ پانی کی ضرورت مختلف ہوسکتی ہے۔
اس حوالے سے انسٹیٹیوٹ آف میڈیسین نے مشورہ دیا ہے کہ مردوں کو روزانہ 13 کپ سیال (3 لیٹر کے قریب) جبکہ خواتین کو 9 کپ (2 لیٹر سے کچھ زیادہ) سیال کا استعمال کرنا چاہیے۔
حاملہ خواتین کو روزانہ 10 کپ پانی پینا چاہیے جبکہ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کو 12 کپ پانی پینا چاہیے۔
اگر موسم گرم ہو تو پھر زیادہ پانی کی ضرورت ہوسکتی ہے خاص طور پر اگر پسینہ زیادہ آرہا ہے۔
اسی طرح موسمی بیماری جیسے نزلہ زکام، بخار یا ہیضہ ہونے پر بھی زیادہ پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سرد موسم میں بھی پانی کی مناسب مقدار کا استعمال ضروری ہوتا ہے ورنہ مختلف جسمانی افعال پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ پانی سے ہٹ کر مشروبات اور مخصوص غذاؤں سے بھی سیال جسم کو ملتا ہے جس کو پانی ہی تصور کیا جاتا ہے۔
کچھ امراض جیسے ہارٹ فیلیئر یا گردوں کے مخصوص امراض پر پانی کی مقدار محدود کرنے کی ضرورت ہوتی ہے مگر اس کا فیصلہ ڈاکٹر سے مشورہ کرکے کریں۔
بالغ افراد کی طرح بچوں کے لیے پانی کی مقدار کا انحصار عمر، جسمانی وزن، جنس اور دیگر عوامل پر ہوتا ہے۔
البتہ طبی ماہرین کی جانب سے بچوں اور نوجوانوں کو روزانہ 6 سے 8 کپ پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے، جبکہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بھی ضروری ہے جس سے بھی پانی جسم کو ملتا ہے۔
کھیل کود یا ورزش کے دوران ہر 15 سے 20 منٹ میں آدھا کپ پانی پی لینا چاہیے۔
پانی پینے سے پیشاب، فضلے اور پسینے کے ذریعے زہریلا مواد جسم سے خارج ہوتا ہے، جوڑوں کی صحت بہتر رہتی ہے، قبض سے بچنا ممکن ہوتا ہے اور ٹشوز کو تحفظ ملتا ہے۔
پانی سے ہٹ کر مشروبات اور غذاؤں سے جسم کو سیال ملتا ہے۔
مگر سوڈا اور میٹھے مشروبات میں موجود چینی اور کیلوریز کی زیادہ مقدار نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
چائے اور کافی سے بھی جسم کو پانی ملتا ہے مگر ان دونوں مشروبات میں کیفین موجود ہوتا ہے تو ان کو زیادہ مقدار میں پینے سے گریز کرنا چاہیے۔
پھلوں اور سبزیوں جیسے کھیرے، مالٹے، تربوز اور دیگر سے بھی جسم کو مناسب مقدار میں پانی ملتا ہے جبکہ مختلف وٹامنز اور منرلز کا حصول بھی آسان ہوجاتا ہے۔
اگر آپ کو پیاس کا احساس کم ہوتا ہے تو پیشاب کی رنگت سے بھی جسم میں پانی کی کمی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اگر پیشاب کی رنگت شفاف یا ہلکی زرد ہے تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ جسم کو مناسب مقدار میں پانی دستیاب ہے البتہ گہری رنگت پر پانی پینا بہتر ہوتا ہے۔