17 دسمبر ، 2022
وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف کیس کرنے والی قانونی فرم کارٹر رک کی انٹونیا فوسٹر نے کہا ہے کہ جھوٹے اور بے بنیاد الزامات پر ڈیلی میل کی معافی شہباز شریف کی بہت بڑی کامیابی ہے۔
رطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف کیس کرنے والی قانونی فرم کارٹر رک کی انٹونیا فوسٹر نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کی اور ڈیلی میل کے خلاف کیس پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ اخبار نے رواں برس فروری میں واضح کردیا تھا کہ ڈیفڈ کرپشن کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کا دفاع ممکن نہیں، ڈیلی میل نے خاص طور پر شہباز شریف سے ڈیفڈ فنڈ الزامات پر معافی مانگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا برطانیہ میں کیس ہی ڈیفڈ کرپشن الزامات سے متعلق تھا، مقدمہ کا اس سے بڑا اور بہتر نتیجہ شہباز شریف کو چاہیے بھی نہیں تھا اور کیس کا نتیجہ خوش آئند اور شہباز شریف کی منشا کے مطابق آیا۔
انٹونیا فوسٹر کا کہنا تھاکہ شہباز شریف کا بنیادی مقصد ڈیوڈ روز کے ہتک آمیز مضمون کو حذف کرانا اور اخبار سے معافی منگوانا تھا، مقدمے کے نتیجے سے ثابت ہوا کہ شہباز شریف پر لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے، اخبار نے تسلیم کیا کہ سیلاب زدگان کیلئے برطانوی امداد میں خرد برد کے حوالے سے جھوٹ بولا۔
ان کا کہنا تھاکہ ڈیلی میل نے مضمون میں نیب کے الزامات دھرائے تھے، برطانیہ کی حد تک شہباز شریف کو مکمل کامیابی ملی ہے، نیب کے الزامات پاکستانی عدالتوں کا معاملہ ہے لہٰذا اخبار نے مضمون کو حذف کرتے ہوئے معافی مانگی۔
انٹونیا فوسٹر نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے ڈیلی میل کو لغو اور بے بنیاد الزامات لگانے ہی نہیں چاہیے تھے، کرپشن کے شواہد کی عدم دستیابی کے باوجود اخبار نے تین برس تک معاملے کو لٹکائے رکھا، ڈیلی میل کی معافی سے شہباز شریف کی عزت بحال ہوگئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی طرف سے کیس لڑ کر کامیابی حاصل کرنے پر ہم بھی خوش ہیں، شہباز شریف اور ایسوی ایٹڈ نیوز پیپرز کے درمیان خفیہ مذاکرات پر بات نہیں کرسکتی، خط و کتابت سے معاملہ حل نہ ہونے پر جنوری 2020 میں اخبار کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا، ابتدا میں ہی یقین تھا کہ شہباز شریف جیتیں گے کیونکہ الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے۔
دسمبر 2021 میں نیشنل کرائم ایجنسی سے کلین چٹ لینے والے شہباز شریف نے بےبنیاد الزامات پر اخبار سے بھی معافی منگوالی۔