فیکٹ چیک: گوگل نے 2021ءکے سوشل میڈیا کے متنازع قواعد کے تحت پاکستان میں رجسٹریشن کرلی

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی نے تصدیق کی کہ گوگل ایشیا پیسیفک لمیٹڈ نے پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت کے2021 ء میں نافذ کردہ Removal and Blocking of Unlawful Online Content قواعد کے تحت ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹریشن کی ہے

گوگل نے خود کو سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) میں رجسٹرکرلیا ہے۔

میڈیا میں یہ خبر آنے کے بعدمتعدد سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا ملٹی نیشنل کمپنی نے خود کو گذشتہ سال نافذ کیے گئےسوشل میڈیا کے متنازع قواعد کے مطابق رجسٹر کیا جن پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو نظرثانی کی ہدایت کی تھی؟

یہ دعویٰ بالکل درست ہے، گوگل کو 2021ءکے سوشل میڈیا قواعد کے مطابق ہی رجسٹرڈ کیا جا رہا ہے۔

دعویٰ

9 دسمبر کو ایک سوشل میڈیا صارف نےاپنی پوسٹ میں لکھا کہ ” گوگل پاکستانی سوشل میڈیا قواعد کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ ہو گا۔“

ڈیجیٹل رائٹس ایکٹیوسٹ اور  وکیل نگہت داد نے ٹوئٹر تھریڈ میں پوچھا کہ گوگل نے کن شرائط پر مقامی دفاتر کھولنے پر رضامندی ظاہر کی ہے؟ جبکہ قانون ابھی تک متنازع ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان قوانین پر پارلیمنٹ میں مزید غور و خوض کرنے کی ہدایت کی تھی۔

حقیقت

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن امین الحق نے جیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی کہ گوگل ایشیا پیسیفک لمیٹڈ نے 2021ء میں نافذ کردہ Removal and Blocking of Unlawful Online Content قواعد کے تحت 8 نومبر 2021 کوپاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ کیا تھا۔

فیکٹ چیک: گوگل نے 2021ءکے سوشل میڈیا کے متنازع قواعد کے تحت پاکستان میں رجسٹریشن کرلی

وفاقی وزیر امین الحق نے جیو فیکٹ چیک کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ” یہ تو خوش آئند بات ہے، اچھی بات ہے کہ گوگل نے رجسٹرڈکیا ہے، ہمیں امید ہے کہ وہ پاکستان میں بھی اپنا دفتر کھولیں گے۔“

2021 ءکے قواعد کے مطابق ایسی سوشل میڈیا کمپنیز،جن کے 500,000سے زائد صارفین ہیں، ان کیلئے وفاقی دارالحکومت میں دفتر کھولنا لازمی ہے۔

لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ نے مئی میں آزادی اظہار کو یقینی بنانے کیلئے سوشل میڈیا کے قواعد کا دوبارہ جائزہ لینے اورترمیم کرنے کے لیے ان [قواعد] کو پارلیمنٹ میں واپس بھیج دیا تھا۔

درخواست گزاروں نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ 2021 ءکے یہ قواعد بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔

وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ وزارت قانون وانصاف نے عدالتی حکم کے مطابق قواعدمیں ترمیم کرنے سے پہلے تمام ملکی اور غیر ملکی اسٹیک ہولڈرز کو  آن بورڈ لینے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ” عدالت نے ہمیں [پچھلے قواعد] کے تحت کمپنیوں کو رجسٹر کرنے سے نہیں روکا۔“

وفاقی وزیر امین الحق کا یہ بھی کہنا تھاکہ پاکستانی حکام اسلام آباد میں دفاتر کھولنے کے لیے ٹِک ٹاک اور فیس بک سے بھی رابطے میں ہیں۔

پاکستان میں گوگل کی رجسٹریشن: مقامی صارفین کیلئے اس کا کیا مطلب ہے؟

ڈیجیٹل رائٹس کیلئے  آواز بلند کرنے والوں کیلئے ایک تشویشناک پہلو  یہ بھی ہے کہ قواعد کے تحت ایک بار جب کوئی سوشل میڈیا کمپنی مقامی طور  پر قائم ہو جاتی ہےتو وہ پاکستان کی تحقیقاتی ایجنسی کو کوئی بھی معلومات اور ڈیٹا ”ڈی کرپٹڈ، پڑھنے کے قابل اور قابل فہم فارمیٹ“ میں فراہم کرنے کی پابند ہوگی۔

اس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ”جبکہ انہیں ابھی گوگل کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے ہیں، لیکن انہوں نے ابھی تک کسی بھی قسم کا کوئی ڈیٹاشیئر کرنے کیلئے نہیں کہا۔“

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی یہی خواہش ہے کہ تمام صارفین کا ڈیٹا محفوظ رہے۔

وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ ”تمام ڈیٹا انتہائی محفوظ ہونا چاہیے یعنی کسی کے ساتھ شئیرنگ نہیں ہونی چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ جوسوشل میڈیا کی کمپنی ہے، وہ اگر پاکستان میں قائم کریں گے تو پھر ان کا ڈیٹابھی پاکستان میں ہی رہے گا۔“

ان کا مزید یہ کہنا تھاکہ ”وہ تمام چیزیں جو ریاست کے خلاف ہوں گی، جو مذہب کے خلاف ہوں گی، جو ہمارے پاکستانی کلچر اور کسٹمز  [روایات] کے خلاف ہوں گی، اس کےاوپر بالکل بات کی جا سکتی ہے، اُن کانٹینٹ [مواد]کو ہٹانے کی کوشش کی جائے گی۔“

گوگل نے پاکستان کے ساتھ معاہدے کی شرائط پر تبصرہ کرنے کیلئے جیو فیکٹ چیک کی جانب سےکیے گئے متعددرابطوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔

جیو فیکٹ چیک نے ” بولو بھی “ کی شریک بانی فریحہ عزیز سے بھی رابطہ کیا، جو ملک میں ڈیجیٹل رائٹس کی وکالت بھی کرتی ہیں۔

فریحہ عزیز نے کہا کہ عدالت نے ہدایت کی تھی کہ پارلیمنٹ سوشل میڈیا کے 2021ء کے قواعد کاجائزہ لے۔

انہوں نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ”ابھی تک کسی کو بھی اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے کہ یہ معاملہ کہاں تک پہنچا ہے۔گوگل نے متنازع اور زیر جائزہ قواعد کی تعمیل میں خود کوکیسے اور کیوں رجسٹرڈکیا ہے؟ یہ وہ چیز ہے جس کا گوگل کو جواب دینا چاہیے۔“

فریحہ عزیز نے مزید کہا کہ کسی بھی حیثیت میں گوگل کا پاکستان میں رجسٹرڈ ہونا ایک بری مثال قائم کرتا ہے، خاص طور پر جب قواعدکی حیثیت کے بارے میں وضاحت بہت کم ہو۔

انہوں نےاس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ” شفافیت کے حوالے سےصارفین کیلئے اس بارے میں باخبر فیصلہ کرنے کیلئے رجسٹریشن کی شرائط کا واضح ہونا بہت ضروری ہے کہ آیا وہ اب بھی اس پلیٹ فارم کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا اپنی رازداری کے پیش نظر کسی اور کی خدمات کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں۔“

فریحہ عزیز نےوفاقی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی امین الحق کی اس بات سے بھی اختلاف کیا کہ صارفین کا ڈیٹا محفوظ رہے گا، انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں ڈیٹا پروٹیکشن کا کوئی قانون نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ” تمام صارفین کو اپنے ڈیٹا اور  پرائیویسی کی حفاظت کے بارے میں بالکل فکر مند ہونا چاہیے۔جب تک رجسٹریشن اور تعمیل کی شرائط سے عوام مکمل طور پرآگاہ نہ ہوں، اسے [گوگل رجسٹریشن کو] بدترین ہی تصور کیا جائے گا۔“

ہمیںGeoFactCheck @پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔