Time 22 دسمبر ، 2022
پاکستان

لیگی رہنما ناصر بٹ نے لندن میں ٹی وی چینل کیخلاف ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا

ناصر بٹ نے ٹی وی چینل کے خلاف ایک لاکھ پاؤنڈ کا ہتک عزت کا مقدمہ جیتا۔ فوٹو فائل
ناصر بٹ نے ٹی وی چینل کے خلاف ایک لاکھ پاؤنڈ کا ہتک عزت کا مقدمہ جیتا۔ فوٹو فائل

مسلم لیگ ن کے رہنما ناصر بٹ نے لندن میں ٹی وی چینل کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا۔

لندن ہائیکورٹ کے جج ماسٹر ڈیگنل نے نجی ٹی وی چینل کو مقدمے کے اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

ناصر بٹ نے ٹی وی چینل کے خلاف ایک لاکھ پاؤنڈ کا ہتک عزت کا مقدمہ جیتا، ٹی وی چینل نے اپنے دو پروگراموں میں ناصر بٹ پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مسلم لیگی رہنما ناصر بٹ کے خلاف مہم سیاسی مخاصمت پر چلائی گئی، ناصر بٹ کو نواز شریف سے قربت پر پی ٹی آئی حکومت اور چند اینکرز نے نشانے پر رکھا، ناصر بٹ کو ارشد ملک کی ویڈیو بنانے پر پی ٹی آئی حکومت اور چند اینکرز نے نشانے پر رکھا۔

جج ماسٹر ڈیگنل نے چینل کو نواز شریف، ناصربٹ کے خلاف برطانیہ میں بےبنیاد الزامات لگانے سے روک دیا اور کہا کہ ایک اینکر کے اس دعویٰ کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا کہ نواز شریف نے ناصر بٹ کی سزا رکوانے میں کوئی کردار ادا کیا تھا، الزامات کے باعث ناصر بٹ کو پریشانی اور خاندان پر حملے کے باعث وہ مناسب ہرجانے کے مستحق ہیں۔

برطانوی ہائیکورٹ کے جج نے مقدمہ واپس لینے کیلئے لیگی قیادت اور شریف خاندان کے افراد سے ناصر بٹ پر دباؤ ڈلوانے کو پریشان کن صورت حال قرار دیا۔

جج نے قبول کیا کہ ناصر بٹ کے بھائی کے تین قاتلوں کے قتل میں ناصر بٹ کا ہاتھ نہیں تھا، جج نے چینل کی یہ استدعا قبول نہیں کہ پروگراموں کو زیادہ نہ دیکھے جانے کے سبب مطلوبہ ہرجانہ ادا کرنے کا حکم نہ دیا جائے۔

ناصر بٹ نے اس موقع پر کہا کہ جھوٹے الزامات لگانے والے بےنقاب ہوئے، یقین تھا فتح سچ کی ہو گی، برطانوی عدالت کا فیصلہ نواز شریف کی بے گناہی کا نیا ثبوت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانوی ہائیکورٹ نے تسلیم کیا کہ ہمارے خلاف کارروائی سیاسی و انتقامی تھی، جج نے تسلیم کیا ہے کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو بنا کر میں نے نواز شریف کے خلاف ظلم کو بے نقاب کیا۔

کیس کا پس منظر

نواز شریف کے دست راست ناصر بٹ نے خود پر چینل کی طرف سے لگائے گئے سنگین الزامات پر ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، ناصر بٹ نواز شریف کو العزیز یہ ریفرنس میں سزا سنانے والے جج ارشد ملک کی خفیہ ویڈیو ناصر بٹ سامنے لائے تھے۔

ویڈیو میں جج ارشد ملک تسلیم کر رہے تھے کہ انھیں بلیک میل کرکے یہ فیصلہ سنانے پر مجبور کیا گیا، جج ارشد ملک کی ویڈیو مریم نواز کے حوالے کرکے ناصر بٹ خود برطانیہ آگئے تھے۔

6 جولائی 2019 کو مریم نواز نے پریس کانفرنس میں جج ارشد ملک کی ویڈیو سامنے لاکر سازش بے نقاب کی تھی، ناصر بٹ کی بنائی ویڈیو سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت اور مخصوص میڈیا ناصر بٹ کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گیا تھا۔

ویڈیو میں ارشد ملک کہتے نظر آتے ہیں کہ نواز شریف کو غلط سزا سنا کر وہ شرمندہ ہیں اور انھیں ڈراؤنے خواب آتے ہیں، نجی ٹی وی چینل نے اپنے دو پروگراموں میں ناصر بٹ پر سنگین الزامات عائد کئے تھے۔

ایک پروگرام میں فردوس عاشق اعوان نے ناصر بٹ کو “بدنام قاتل”، “منشیات فروش گینگ کا رکن”اور “قتل کیس میں بھگوڑا” قرار دیا تھا۔

مقدمے کی اڑھائی برس کی کارروائی کے دوران چینل نے عدالتی کارروائی میں حصہ نہیں لیا اور نہ دفاعی جواب جمع کرایا، عدالتی فیصلے کے بعد چینل نے ہرجانے کی ادائیگی کے لیے عدالت سے باہر تصفیہ کرنے کی کوشش بھی کی۔

ناصر بٹ اس سے قبل اے آر وائی کے خلاف بھی ایسے ہی جھوٹے الزامات لگانے پر ہتک عزت کا کیس جیت چکے ہیں۔

مزید خبریں :