23 دسمبر ، 2022
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جس کا نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ یقین ہے وزیراعلیٰ کو اراکین اسمبلی کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں،اس نوٹی فکیشن کےبعد پنجاب کابینہ ختم ہوگئی ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق پرویزالٰہی نئے قائد ایوان کے انتخاب تک عہدے پر کام جاری رکھیں گے۔
تاہم گورنر پنجاب کی جانب سے چوہدری پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے پر پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کا ردعمل سامنے آگیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ 'وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پرویزالٰہی اور صوبائی کابینہ فرائض سر انجام دیتے رہیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب کے خلاف ریفرینس صدر کو بھیجا جائے گا اور ان کو عہدے سے ہٹانے کی کاررائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کے پاس وزیراعلیٰ کو ہٹانے کا اختیار نہیں،وزیراعلی کو اسمبلی منتخب کرتی ہے،اسمبلی ہی ہٹاسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے 58 ٹو بی کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے، وزیراعلیٰ نے کبھی نہیں کہا کہ اعتماد کا ووٹ نہیں لینا،اسپیکر اسمبلی اجلاس بلائیں گے تو ہی اعتماد کا ووٹ لیں گے،آج اعتماد کے ووٹ پراجلاس بلایا ہے،اجلاس معمول کے مطابق ہوگا۔
فوادچوہدری نے مزید کہا کہ ن لیگ کو چاہیے تھا اجلاس میں اپنے بندے پورے کرتی ،گورنر کے نوٹی فکیشن کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، گورنر مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں،آئین کو پامال کیا۔