23 دسمبر ، 2022
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خود کش دھماکے سے ایک پولیس اہلکار شہید اور 4 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد زخمی ہو گئے۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کا اس حوالے سے بتانا ہے کہ دارالحکومت میں سکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور چیکنگ چل رہی تھی کہ اسی دوران آئی ٹین فور میں پولیس اہلکاروں نے ایک مشکوک گاڑی کو تلاشی کے لیے روکا تو گاڑی زور دار دھماکے سے تباہ ہوگئی۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش تھا، دھماکے میں گاڑی کا ڈرائیور بھی ہلاک ہوا جبکہ 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، دھماکے میں دو شہری بھی زخمی ہوئے، تمام زخمیوں کو فوری طور پر پمز اسپتال منتقل کیا گیا۔
بعد ازاں پولیس حکام نے دھماکے میں ایک پولیس اہلکار کے شہید ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین شہید ہوئے۔
دھماکے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کر کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے سیف سٹی کیمروں کی مدد سے دھماکے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، سیف سٹی کیمروں کی مدد سے پتہ چلایا جائے گا کہ گاڑی کہاں سے آئی۔
پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ خودکش جیکٹ میں تقریباً 12 سے 15کلو بارودی مواد موجود تھا، گاڑی میں بارودی مواد موجود نہیں تھا، جائے وقوعہ سے ایک موبائل فون بھی ملا ہے جسے قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
تحقیقاتی ٹیمیں ٹیکسی ڈرائیور کے بیٹے تک پہنچ گئيں ہیں، آئی جی اسلام آباد کے مطابق دہشت گرد ہجوم والے مقامات پر پولیس اور شہریوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ دھماکے میں ہلاک ڈرائيور کی شناخت سجاد حیدر کے نام سے ہوئی ہے، اس کا لائسنس شناختی کارڈ اور گاڑی کے کاغذات سکیورٹی اداروں کو مل گئے ہیں۔
خودکش حملہ انٹیلی جنس اداروں، اسپیشل برانچ کی بروقت اطلاعات کی وجہ سےناکام ہوا: ترجمان اسلام آباد پولیس
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ انٹیلی جنس اداروں،اسپیشل برانچ کی بروقت اطلاعات کی وجہ سےناکام ہوا، پوسٹ مارٹم اور دیگر تحقیقات سے گاڑی میں خاتون کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے، ممکنہ طور پر ڈرائیور یا حملہ آورنےخود کو چادر میں لپیٹا ہواتھا جس سےخاتون کی موجودگی کا گمان ہوا، وفاقی دارالحکومت میں اگلے 48 گھنٹے کیلئے سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے، شہری کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع پکار 15 پر دیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ جس گاڑی کو حملے میں استعمال کیا گیا وہ آج صبح راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخل ہوئی، یہ گاڑی آئی جے پرنسپل روڈ راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخل ہوئی۔ اسلام آباد پولیس نے فرض شناسی کا شاندار مظاہرہ کیا، تلاشی کے عمل کے دوران خود کش بمبار نے خود کو اڑا لیا۔
وزیرداخلہ نے بتایا کہ گاڑی اسلام آباد میں ہائی 'ویلیو ٹارگٹ' کو نشانہ بنانےکیلئے روانہ کی گئی تھی، ایگل اسکواڈ نے دوران گشت مشکوک سمجھتےہوئے گاڑی کو روکا، اسی دوران گاڑی میں دھماکا ہوگیا جس میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوگئے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ گاڑی کا ٹارگٹ ہائی ویلیو تھا لیکن پولیس اہلکاروں کی فرض شناسی کے باعث اسلام آباد بڑے حادثے سے محفوظ رہا، فرض شناسی پر اسلام آباد پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ وفاقی حکومت نے شہید اہلکار کو تمغہ شجاعت اور بیوہ کوشہداء پیکج دینے کااعلان کیا ہے، بچوں کی تعلیم اور شادی کے اخراجات سرکاری طور پر ادا کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگرد ہائی ویلیو ٹارگٹ کو نشانہ بنانا چاہتے تھے، بنوں واقعے کے بعد ہائی الرٹ تھا، گاڑی چکوال کے نمبر پر رجسٹرڈ ہے، سیف سٹی پروجیکٹ کا سابق حکومت نے چار سال میں کباڑا کردیا ، موجودہ حکومت نے اسلام آباد میں چار ہزار کیمرے لگائے ہیں، کے پی سے حکومت غائب ہے ، سب زمان پارک میں آکر بیٹھے ہیں۔
ڈی آئی جی اسلام آباد سہیل ظفر چٹھہ کا کہنا ہے کہ ایگل اسکواڈ کے اہلکاروں نے ایک مشکوک گاڑی کو روکا، گاڑی میں موجود شخص نے خود کو دھماکا خیز مواد کی مدد سے اڑایا۔
ڈی آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے وفاقی دارالحکومت کوبڑی تباہی سے بچا لیا، دھماکے میں ایک اہلکارشہید اور 4 زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک عینی شاہد نے کار میں خاتون کی موجودگی کی اطلاع دی تھی لیکن دھماکےکی جگہ سے کسی خاتون کی موجود گی کے آثار یا شواہد نہیں ملے، زخمی اہلکاروں نے بھی ابتدائی بیان میں کار میں کسی خاتون کے ہونےکی تصدیق نہیں کی، واقعے سے متعلق جمع شواہد کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کی جارہی ہے۔