26 دسمبر ، 2022
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر بیٹر سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ جب وہ چار سال بعد ٹیسٹ کرکٹ میں بیٹنگ کرنے کیلئے میدان میں آئے تو دل کی دھڑکنیں تیز تھیں، اعصاب بے قابو تھے لیکن خود کو نارمل کیا اور بیٹنگ کی، امید ہے کہ جو رنز کیے وہ ٹیم کے کام آئیں گے۔
سرفراز احمد نے نیوزی لینڈ کیخلاف کراچی میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں 86 رنز کی اننگز کھیلی، یہ ان کا جنوری 2019 کے بعد پہلا ٹیسٹ میچ تھا، تین سال، 11 ماہ اور 15 دن کے انتظار کے بعد سرفراز احمد نے 50 ٹیسٹ میچز کا سنگ میل بھی عبور کرلیا۔
جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں سرفراز احمد نے کہا کہ انہیں کل ٹریننگ پر بتایا گیا تھا کہ وہ نیوزی لینڈ کیخلاف پہلے ٹیسٹ میں ٹیم کا حصہ ہوں گے، وہ کافی پرجوش تھے اور پریشر بھی تھا کیوں کہ کافی ٹائم بعد کم بیک ہو رہا تھا، گزشتہ رات شاہد آفریدی سے بات ہوئی انہوں نے بھی کافی حوصلہ افزائی کی تھی۔
سرفراز احمد جب آج بیٹنگ کیلئے آئے تو پاکستان لنچ سے قبل ہی 4 وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا، اپنے احساسات بیان کرتے ہوئےسرفراز نے کہا کہ ’لنچ سے قبل جب آیا تو کافی مشکل تھا، تین بالیں کھیلیں، دل کی دھڑکن تیز تھی، اعصاب بے قابو تھے، لنچ پر گئے تو وہ وقت نہیں گزر رہا تھا کہ دوبارہ جاؤں بیٹنگ کرنے، اس وقت بابر نے کافی سپورٹ کیا، بطور کپتان اور بطور سینیئر پلیئر مجھے اعتماد دیا، پارٹنرشپ لگی اور یہ اننگز کھیلی جس پر شکر ہے۔‘
جب سرفراز احمد سے پوچھا کہ انہوں نے 3 سال 11 ماہ ٹیسٹ ٹیم سے دوری کا وقت کیسے گزارا اور ایسے میں خود کے حوصلے کیسے بلند کیے تو سابق کپتان نے کہا کہ وہ جب کپتان بھی تھے تو انہوں نے خود کو نارمل رکھا تھا کیوں کہ انہیں اندازہ تھا کہ یہ چیزیں آنے جانے والی ہیں، کوئی بھی جگہ ہمیشہ نہیں رہتی۔
سرفراز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک ندیم عمر، اپنے کلب کے منیجر اعظم خان سمیت ان افرد کا شکریہ ادا کیا جن کے ہاتھوں میں انہوں نے کرکٹ کھیلی، سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے انہیں گرنے سے بچایا۔
سرفراز نے مزید کہا کہ ’میری بھی ہمیشہ کوشش رہی کہ کرکٹ کھیلنی ہے، جو بھی کرکٹ ملے وہ کھیلنی ہے، یہ لکھا ہوا تو نہیں کہ ہمیشہ پاکستان کیلئے ہی کھیلنا ہے، بس یہی ہدف تھا کہ جو کرکٹ ملے کھیلوں، آج کم بیک کیا ہے۔‘
ایک سوال پر وکٹ کیپر بیٹر نے کہا کہ تنقید کارکردگی پر ہونی چاہیے، ذاتیات پر حملے نہیں ہونے چاہئیں، اگر پلیئر پرفارم نہیں کر رہا تو اس پر تنقید جائز ہے، اگر کوئی پرفارم کر رہا تو اس کو بیک کریں، اگر کوئی نہیں کر رہا تو اس کی جگہ دوسرے کو موقع ملنا چاہیے، خود کو یہ ہی کہا کہ کرکٹ کھیلنی ہے، لکھا ہوا تو نہیں کہ میں پاکستان سے ہی کھیلتا رہوں گا، یہ سب چیزیں اللہ کی طرف سے ہی ہوتی ہے۔
سرفراز احمد کھیل ختم ہونے سے 17 منٹ قبل اور اپنی سنچری سے 14 رنز کی دوری پر وکٹ گنوا بیٹھے جس کا انہیں افسوس ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے 50 ویں ٹیسٹ میں سنچری کرجاتے تو میچ ان کیلئے یادگار ہوجاتا، جو تشنگی رہ گئی اس کو اگلی اننگز میں پورا کرنے کی کوشش کریں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ذاتی اہداف کی اہمیت اپنی جگہ لیکن کوشش ہوگی کہ ایسی اننگز کھیلیں جو ٹیم کے کام آئے۔
پچاس ٹیسٹ میچز کا سنگ میل عبور کرنے پر سرفراز احمد نے کہا کہ لوگوں کا تو ایک ٹیسٹ کھیلنا بھی خواب ہوتا ہے وہ اللہ کے شکرگزار ہیں کہ 50 ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملا اور امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی ایسا موقع ملے گا۔
اپنے فینز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ فینز ہر پلیئرز کی جان ہوتے ہیں، ہمیشہ فینز نے سپورٹ کیا ہے، ان تمام کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی وہ میری اور پاکستان ٹیم کی سپورٹ جاری رکھیں گے۔