31 دسمبر ، 2022
سال 2022 کا اختتام ہونے کے ساتھ نئے سال کی آمد ہے اور دنیا کے بعض حصوں میں 2023 کا آغاز ہوچکا ہے، یوں کہیں نئے سال کا جشن شروع ہوچکا ہے اور کہیں انتظار کیا جا رہا ہے۔
دنیا بھر میں پرانے سال کو الوداع اور نئے سال کا استقبال مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے اور اس کے لیے روایتی طور طریقے اور رسمیں اپنائی جاتی ہیں جن میں سے بعض روایتی طریقے دلچسپ اور عجیب بھی ہیں۔
جنوب مشرقی ایشیائی ملک فلپائن میں سال نو کے موقع پر اپنے مہمانوں کو 12 قسم کے گول 'اسپیریکل' پھل پیش کیے جاتے ہیں، مقامی افراد اسے خوشحالی کا باعث سمجھتے ہیں کیونکہ یہ سِکوں کی طرح گول ہوتے ہیں، 12 میں سے ہر پھل سال کے ایک ماہ کی نمائندگی کرتا ہے، ان پھلوں کو رات گئے میز کے وسط میں رکھ کر پیش کیا جاتا ہے۔
ایک اور ایشیائی ملک جاپان میں بھی سال نو کے موقع پر روایتی طریقہ اپنایا جاتا ہے۔31 دسمبرکے آخری لمحات میں پورے جاپان میں 108 بار مندر کی گھنٹیاں بجائی جاتی ہیں، اس عمل کا تعلق بدھ مت سے ہے اور یہ 108 دنیاوی خواہشات کی صفائی کے نظریے کو ظاہر کرتا ہے۔
سال نو کے موقع پر دنیا کے اکثر ممالک میں لوگ توے اور برتن لے کر گھروں سے نکل آتے ہیں اور انہیں بجانا شروع کردیتے ہیں، اس حوالے سے کہا جاتا ہےکہ اس روایت کا آغاز آئرلینڈ سے ہوا، اس کا مقصد خود کو شیطانی خیالات اور منفی جذبات سے دور کرنا ہے تاکہ نئے سال کا آغاز مثبت اور خوشحال ہو۔
برطانیہ کے علاقے ویلز سے منسوب 'کلینِگ ویلز' نامی یہ روایت دنیا میں کم ہی پائی جاتی ہے، ویلز میں سال کے پہلے روز بچےگھرگھر جاتے ہیں جہاں وہ دروازے پر کوئی گانا گاتے ہیں یا نظمیں پڑھتے ہیں، جواب میں گھر والے انہیں کوئی تحفہ، چاکلیٹ یا سکہ دیتے ہیں۔
دنیا میں اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ نئے سال کے آغاز پر جو خواہش کی جائے وہ پوری ہوتی ہے، تاہم روس اور خاص طو پر آرمینیا میں لوگ اپنی خواہش کو کاغذ پر لکھ لیتے ہیں جسے وہ جلا کر اس کی راکھ رکھ لیتے ہیں اور جیسے ہی گھڑی میں 12 بجتے ہیں وہ راکھ کسی مشروب میں ڈال کر پی لیتے ہیں۔
قبرص سمیت بعض یورپی ممالک میں سال نو کے موقع پر 'ویسیلوپیتا' نامی خصوصی کیک تیار کیا جاتا ہے، یہ کیک گھر کے سربراہ کی جانب سے اپنے پیاروں کے سامنےکاٹا جاتا ہے جسے گھر میں خوش بختی کی علامت سمجھا جاتا ہے، اس کیک میں ایک سکہ بھی چھپا ہوتا ہے اور کیک کا سکے والا حصہ جس کے پاس جاتا ہے اسے سال بھر کے لیے خوشحالی نصیب ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
مشرقی یورپ کے ملک چیک ریپبلک میں لوگ نئے سال کے موقع پر روایتی طور پر ایک سیب کو دو حصوں میں کاٹتے ہیں، اگر سیب کا اندرونی حصہ ستارے کی شکل کا نکلے تو یہ نئے سال کے لیے خوش بختی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور اگر سیب کا اندرونی حصہ کراس یا صلیب کو ظاہر کررہا ہو تو اسے نئے سال کی بدشگونی سمجھا جاتا ہے۔
یورپی ملک ڈنمارک میں ایک دلچسپ روایت ہے کہ یہاں لوگ نئے سال کے آغاز سے چند لمحات قبل ایک کرسی پر کھڑے ہو کر فرش پر چھلانگ لگاتے ہیں، ڈینش افراد کا خیال ہے کہ سال کے آخری لمحات زمین پر اپنے پیروں پر گزارنے سے وہ نئے سال میں منفی چیزوں کو چھوڑ کر ایک نیا آغاز کرسکتے ہیں۔
'Hogmanay' اسکاٹش زبان کا لفظ ہے جس کے معنی پرانے سال کے آخری دن کے ہیں۔ نئے سال کا آغاز ہوتے ہی اسکاٹ لینڈ میں لوگ ایک دوسرے کو روایتی انداز میں مبارک باد دیتے ہیں اور نئے سال کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں، ساتھ ہی سڑکوں پر مشعلیں لے کر یا کسی اور صورت میں آگ جلا کر عام طور پر جنگجوؤں کے لباس میں نئے سال کا جشن تہوار کی طرح مناتے ہیں۔
ایک اور یورپی ملک اسپین میں سال نو کے استقبال کی ایک دلچسپ روایت ہے، نئے سال کا آغاز ہوتے ہی ہسپانوی شہری انگور کے 12 دانے کھاتے ہیں ، اس حوالے سے ان کا خیال ہے کہ اس سے سال کے 12 مہینے ان کے لیے خوش قسمت ثابت ہوں گے، اسپین کے علاوہ لاطینی امریکا اور انڈونیشیا میں بھی یہ رسم پائی جاتی ہے۔
برازیل میں نئے سال کے موقع پر شہری ساحل پہنچ جاتے ہیں جہاں وہ لہروں کے ساتھ 7 مرتبہ اچھلتے ہیں تاکہ آنے والے سال کے ہر ہفتےکا ہر دن ان کے لیے خوش قسمت ثابت ہو، اس موقع پر وہ ساحل پر سمندر کے دیوتا کے لیے پھول اور زیورات بھی چھوڑ آتے ہیں۔
لاطینی امریکا کے اکثر ممالک میں نئے سال کے موقع پر ایک دلچسپ رسم ادا کی جاتی ہے، لوگ گھر کے باہر ایک خالی سوٹ کیس لے کر نکل پڑتے ہیں، ان کا خیال ہےکہ یہ عمل انہیں نئے سال میں سفر اور ایڈوینچر کا موقع فراہم کرسکتا ہے۔