فیکٹ چیک: سزائے موت پانے والا مجرم جیل کی کال کوٹھڑی میں رہتے ہوئے وکیل نہیں بنا

محمد ایاز نے گوجرانوالہ کی سینٹرل جیل میں قید کے دوران بیچلر اور ماسٹر زمکمل کیا لیکن وہ جیل سے رہائی کے بعد وکیل بنے

بہت ساری فیس بک اور ٹوئٹر پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کی جیل میں ایک سزا یافتہ قیدی سزائے موت کا وقت گزارنے کے دوران وکیل بن گیا لیکن یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

29 دسمبر کو ایک فیس بک صارف نے ایک نوجوان کی تصویر اس کیپشن کے ساتھ پوسٹ کی کہ ”گوجرانوالہ کا قیدی جو 8سال بعدجیل سے وکیل بن کر نکلا۔“

فیس بک صارف کا مزید یہ کہنا تھا کہ ایاز کو قتل کے جرم میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد اس کے اہل خانہ نے اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جس کا فیصلہ آنے میں آٹھ سال لگ گئے۔

کیپشن میں مزید لکھا تھا کہ ” آپ شاید یقین نہ کریں لیکن ایاز جیل سے وکیل بن کر نکلا ہے۔ اس نے اپنے یہ 8 سال ضائع نہیں کیے، اس نے جیل میں رہتے ہوئے ایف اے،  بی اے، ایم اے اور  پھر  وکالت کی تعلیم حاصل کی ہے۔“

فیکٹ چیک: سزائے موت پانے والا مجرم جیل کی کال کوٹھڑی میں رہتے ہوئے وکیل نہیں بنا

اس آرٹیکل کے پبلش ہونے تک اس پوسٹ کو 700 سے زائد مرتبہ شیئرکیا جا چکا ہے۔

لا ء اسٹوڈنٹس کمیشن پاکستان کے عنوان سے ایک فیس بک پیج نے بھی یہی پوسٹ شیئر کی ہے۔

فیکٹ چیک: سزائے موت پانے والا مجرم جیل کی کال کوٹھڑی میں رہتے ہوئے وکیل نہیں بنا

حقیقت

محمد ایاز نے گوجرانوالہ کی سینٹرل جیل میں قید کے دوران بیچلرز اور ماسٹرز مکمل کیا، لیکن جیل سے رہا ہونے کے بعد وہ سرکاری وکیل بنے۔

محمد ایاز نےٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ انہیں 2010 ء میں گوجرانوالہ میں ایک قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔

گوجرانوالہ کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نےمحمد ایاز اور دیگر تین افراد کو سزائے موت سنائی۔ اس کے بعد ایاز نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کی۔

ایازکی اپیل جب عدالت میں زیر التواء تھی تو اس وقت انہوں نے 2014 ء میں بیچلر آف آرٹس اور 2016 ء میں جامعہ گجرات سے ماسٹرز آف آرٹس کی ڈگریاں حاصل کیں، تب وہ گوجرانوالہ کی سینٹرل جیل کے سیل نمبر 7 میں قید تھے۔

ایاز نے جیو فیکٹ چیک کے ساتھ اپنی تعلیمی اسناد بھی شئیر کیں۔

ایاز نے چار سال قید تنہائی میں بھی گزارے لیکن اس دوران انہوں نےاپنی تعلیم جاری رکھی۔ 2017 ءمیں ایاز کو بری کر دیا گیا۔

انہوں نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ”جب میں[جیل سے] رہا ہوا تھا ، اس کے سات آٹھ دن بعد میں نے اسکول آف لاء گلبرگ میں ایڈمیشن لے لیا تھا۔“

جیو فیکٹ چیک کے ساتھ شیئر کردہ دستاویزات کے مطابق، ایاز نے 2020 ءمیں پنجاب یونیورسٹی سے الحاق شدہ اسکول آف لاء سے بیچلر آف لاء (ایل ایل بی) کیا۔

احتشام گورایہ، اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر، اسکول آف لاء لاہور نے بھی جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی کہ ایاز نے 2017 ءاور 2020 ءکے درمیان کالج میں داخلہ لیا تھا۔

اس کے بعد انہوں نے لا ءگریجویٹ اسسمنٹ ٹیسٹ (LAW-GAT) پاس کیا اور 13 ستمبر 2021 ء میں پنجاب بار کونسل میں داخلہ لیا۔

گوجرانوالہ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری آصف محمود رندھاوا نے بھی جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی کہ ایاز 2021ء سے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبر ہیں۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔