16 جنوری ، 2023
پشاور: معروف قانون دان لطیف آفریدی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔
جیونیوز کے مطابق لطیف آفریدی پر فائرنگ کا واقعہ پشاور ہائیکورٹ کے بار میں پیش آیا جہاں بار کے احاطے میں ان پر فائرنگ کی گئی جس میں سینئر وکیل لطیف آفریدی شدید زخمی ہوئے جنہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال انتظامیہ نے 79 سالہ لطیف آفریدی کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
پولیس کے مطابق عبدالطیف آفریدی کو 6 گولیاں لگیں اور ان پر فائرنگ کرنے والے شخص کو موقع پر ہی گرفتار کرلیا گیا ہے جس کی شناخت عدنان کے نام سے ہوئی ہے جب کہ ملزم سائل کے طور پر آیا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ بار کے احاطے میں فائرنگ کے بعد ہائیکورٹ کے دروازے بند کردیے گئے ہیں اور سکیورٹی کے انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہےکہ ابتدائی طور پر معاملہ ذاتی دشمنی کا لگتا ہے تاہم اس معاملے کی انکوائری کررہے ہیں، یہ بھی پتالگایا جارہا ہےکہ ملزم پستول اندر کیسے لے کر گیا یا پھر اسے اسلحہ فراہم کرنے میں کسی نے اس کی مدد کی۔
ایس پی کینٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ لطیف آفریدی پرسیشن جج آفتاب اقبال اوران کے خاندان کے 3 افرادکےقتل کا الزام تھا، گرفتارملزم انسداد دہشت گردی کے مقتول جج آفتاب آفریدی کا بھانجا ہے۔
لطیف آفریدی کون تھے؟
معروف قانون دان لطیف آفریدی 1943 میں قبائلی ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے خیبرلاکالج سے وکالت کی ڈگری لے کر 1969سے پریکٹس شروع کی، وہ 7 مرتبہ پشاورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رہے اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہ چکے تھے۔
ضیاء دور میں لطیف آفریدی پاکستان نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر منتخب ہوئے، وہ زمانہ طالب علمی سے جمہوری حکومتوں اور نظام کے حامی تھے، مارشل لا کے مختلف ادوار میں لطیف آفریدی نے قید و بند کی سزائیں بھگتیں، ضیاء الحق کے مارشل لا دور میں انہیں 1979 میں گرفتار کرکے جیل بھیجیا گیا۔
لطیف آفریدی 1997میں عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر این اے 46 قبائلی حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔