Time 19 جنوری ، 2023
پاکستان

جب تحائف فروخت ہوجاتے ہیں تو پھر کلاسیفائیڈ کیسے؟ توشہ خانہ کے سربراہ سے حلف نامہ طلب

جب تحائف فروخت ہوجاتے ہیں تو پھر کلاسیفائیڈ کیسے ہیں؟ عدالت کا سرکاری وکیل سے سوال/ فائل فوٹو
جب تحائف فروخت ہوجاتے ہیں تو پھر کلاسیفائیڈ کیسے ہیں؟ عدالت کا سرکاری وکیل سے سوال/ فائل فوٹو

لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کے سربراہ سے معلومات کلاسیفائیڈ ہونے سے متعلق حلف نامہ طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی جس دوران عدالت نے کہا کہ یہ ڈاکومنٹ کلاسیفائیڈ ہیں، اس پر سرکاری وکیل کیاکہتے ہیں؟

عدالت کے سوال پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے جواب دے دیا ہے، 1973 میں توشہ خانہ وزارت خارجہ امور سےکیبنٹ ڈویژن کو ٹرانسفر ہوا،  یہ تحائف کسی پاکستانی شہری نے نہیں دیے ہوتے۔

عدالت نے سوال کیا کہ جب تحائف فروخت ہوجاتے ہیں تو پھر کلاسیفائیڈ کیسے ہیں؟ اگرحلف نامہ آئےکہ یہ کلاسیفائیڈ معلومات ہیں تو عدالت پھر اسے ڈس کلوز نہیں کرے گی، ہوسکتاہے عدالت لائن کھینچ دےکہ یہ معلومات دینی ہے او یہ نہیں دینی، متعلقہ محکمےکےحلف نامے میں وجوہات دیں کہ یہ معلومات کلاسیفائیڈکیسے ہیں۔

عدالت کے پوچھنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے حلف نامہ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں، اس پر عدالت نے کہا کہ آپ حلف نامہ کے ساتھ ریکارڈ بھی دیں گے، بند کمرے میں سماعت کرلیں گے۔

عدالت نے توشہ خانہ کے سربراہ سے معلومات کے کلاسیفائیڈ ہونے سے متعلق حلف نامہ طلب کرلیا اور کہا کہ سرکاری وکیل سربراہ توشہ خانہ کا حلف نامہ 2 ہفتے میں جمع کرائیں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 7 فروری تک ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :