فیکٹ چیک : سیلاب زدگان کیلئے بنائے جانیوالے وزیر اعظم فلڈ ریلیف فنڈ میں کُل کتنے عطیات جمع ہوئے؟

سرکاری دستاویز کے مطابق اگست سے دسمبر تک وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ میں 5 ارب روپے سے زائدکے عطیات جمع ہوئے ہیں۔

سرکاری دستاویز کے مطابق اگست سے دسمبر تک وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ میں 5 ارب روپے سے زائدکے عطیات جمع ہوئے ہیں۔

کئی ہزار لائکس اور ری ٹوئٹس رکھنے والی سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کا سیلاب زدگان کےلیے قائم کردہ فنڈ اب تک صرف800,000روپے جمع کرنے میں کامیاب ہو سکا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وزیر اعظم کی طرف سے فنڈز کی وصولی اور تقسیم کی نگرانی کے لیے قائم کی گئی کمیٹی بھی ختم کردی گئی ہے۔

یہ دونوں دعوے جھوٹے اور گمراہ کن ہیں۔

دعویٰ

13 دسمبر کوایک ٹوئٹر اکاؤنٹ نے اپنی ٹوئٹ میں لکھاکہ ”وزیر اعظم فلڈ ریلیف میں صرف 8 لاکھ روپے جمع ہو سکے، فلڈ ریلیف کمیٹی غیر فعال کر دی گئ۔ “

اس ٹوئٹ کواب تک 2,000سے زائد مرتبہ ری ٹوئٹ اور 9,000مرتبہ لائک کیا گیا۔

اسی متن کو دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس نےبھی شیئر کیا تھا۔

حقیقت

وزیر اعظم آفس کی طرف سے شیئر کی گئی ایک سرکاری دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ اگست سے دسمبر تک وزیر اعظم کے فلڈ ریلیف فنڈ کو محض 800,000روپے نہیں بلکہ 5 ارب روپے سے زیادہ کے عطیات موصول ہوئے ہیں۔

وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ کو اگست کے آخر میں حکومت کی طرف سے پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے بچ جانے والوں کی امداد اور بحالی کے لیے قائم کیا گیاجس سے 33 ملین سے زائد لوگ متاثر جبکہ 1,700افراد ہلاک ہوئے۔

اس کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملکی اور بین الاقوامی ذرائع سے چندہ جمع کرنے کے لیے متعدد بینک اکاؤنٹس کھولے۔

اسٹیٹ بینک کی جیو فیکٹ چیک کے ساتھ شیئر کی گئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ 30 دسمبر تک حکومت کے بینک اکاؤنٹ میں 5,075,945,802روپے موصول ہو چکے ہیں۔

جمع ہونے والے ان 5 ارب روپوں میں سے 2.52ارب روپے بینکوں کے ذریعے، 15.9ملین روپے کے عطیات SMS کے ذریعے اور 2.53ارب روپے بیرون ملک سے موصول ہوئے ہیں۔

ایک سینئر سرکاری اہلکار نےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرجیو فیکٹ چیک کو یہ بھی بتایا کہ حکومت کی طرف سے اگست میں قائم کیے گئے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کو تحلیل کر دیا گیا ہے کیونکہ کمیٹی کا بنیادی مقصد لوگوں کو ریسکیو کرنا تھا۔

انہوں نے جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”چونکہ ریسکیو اور ریلیف کا فیز ختم ہو گیا ہے، اس لئے اب کمیٹی کا وجود نہیں ہے،اب ہم تعمیر نو اور بحالی کے مرحلے میں ہیں۔“

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب یہ مینڈیٹ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو دے دیا گیا ہے۔

ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔