26 جنوری ، 2023
کراچی: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ پاکستانی اداکاراؤں کا جو قابلِ اعتراض مواد سوشل میڈیا سے ہٹا سکتے تھے وہ ہٹا دیا گیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کرنے سے متعلق معروف اداکاراؤں مہوش حیات اور کبریٰ خان کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور ایف آئی اے نے اپنے جواب جمع کرائے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے سماعت کے دوران سوال کیا کہ مواد ہٹانےکی ہدایت کی تھی، کیا ہٹا دیا گیا؟ اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ مہوش حیات کا بیان لے لیا ہے،کبریٰ خان کا بیان لینا ہے۔
سائبر کرائم ونگ کے افسر نے بتایا کہ پی ٹی اے کو مواد ہٹانے کا کہہ دیا گیا ہے جب کہ تفتیشی افسر نے کہا کہ متعلقہ مواد جلد ہی ہٹا دیا جائے گا۔
پی ٹی اے نے جواب دیا کہ قابل اعتراض مواد جو خود ہٹا سکتے تھے وہ ہٹا دیا گیا، جو مواد بیرون ملک سےہٹایا جانا ہےاس کے لیے متعلقہ حکام سےرابطہ کیا ہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے شکایتی نمبرز جاری کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں، جلد ہی مواد ہٹا دیا جائے گا اور تحقیقات کرلی جائیں گی۔
عدالت نے پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور ایف آئی اے سے پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ مہوش حیات اور کبریٰ خان نے عادل راجا کے بیان کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ من گھڑت، بے ہودہ الزامات سے ساکھ کو نقصان پہنچا۔