29 جنوری ، 2023
آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں سکھ فار جسٹس نامی تنظیم کے زیر اہتمام خالصتان کے حق میں ریفرنڈم ہوا جس میں سکھ کمیونٹی کے ہزاروں افراد نے آزادخالصتان کے حق میں ووٹ دیا۔
رپورٹ کے مطابق ریفرنڈم میں پچپن ہزار سے زائد سکھوں نے خالصتان کی آزادی کے حق میں ووٹ دیا، وقت ختم ہونے پر بھی بڑی تعداد میں ووٹر انتظار کرتے رہے، ریفرنڈم کے لیے دوکلومیٹرتک قطار لگی ہوئی تھیں۔
ریفرنڈم میں بھارت کی مشرقی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے 18 سال سے زائد عمر کے افرادکو ووٹ ڈالنےکا اہل قرار دیا گیا تھا، پولنگ اسٹیشن کے باہر خواتین اور مردوں کے ہاتھوں میں خالصتان کی آزادی کے پوسٹر اور جھنڈے لہراتے رہے۔
سکھ فار جسٹس تحریک کا کہنا ہےکہ ہوسکتا ہے آسٹریلیا میں ایک اور ریفرنڈم کرایا جائے۔
سکھ برادری نے بھارت سے مشرقی پنجاب میں جبری قبضہ ختم کرنے اور عالمی برادری سے بھارت میں سکھوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لینےکا مطالبہ کیا ہے۔
ریفرنڈم کے موقع پر سکھوں کے الگ وطن خالصتان کا نیا نقشہ بھی پیش کیا گیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل کینیڈا، برطانیہ، سوئٹزرلینڈ اور سات یورپی ممالک میں خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ ہوچکی ہے۔
دوسری جانب میلبرن میں خالصتان ریفرنڈم کے حق میں لگائے گئے پوسٹرز اور بینرز پھاڑ دیے گئے، ریفرنڈم کے لیے مہم چلانے والی تنظیم نے پوسٹرز اور بینرز پھاڑنے کا ذمہ دار بھارتی حکومت کو قرار دیا ہے۔
سکھ فار جسٹس تنظیم کے جنرل سیکرٹری گورپتوند سنگھ پنوں نے کہا کہ میلبرن میں توڑ پھوڑ کا خالصتان ریفرنڈم سے کوئی تعلق نہیں، خالصتان ریفرنڈم میں سکھ کمیونٹی نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، سکھوں نے بتا دیا کہ وہ سانحہ 84 گولڈن ٹیمپل نہیں بھولے۔