جیو فیکٹ چیک : پشاور حملے سے منسلک وائرل ویڈیو لاہورکی فیکٹری میں ہونیوالے دھماکے کی ہے

یہ فوٹیج دراصل اکتوبر 2021 کی ہے، جب لاہور میں ملتان روڈ پر مشروبات کی ایک فیکٹری میں بوائلر پھٹا تھا۔

مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پرایک ویڈیو کو اس دعوے کے ساتھ بار بار پوسٹ کیا گیاکہ یہ ویڈیو 30 جنوری کو ریکارڈ کی گئی جب پشاور کی ایک مسجد میں ایک خودکش دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

31 جنوری2023کو ایک ٹوئٹر صارف نے ایک ویڈیوپوسٹ کی جس میں ایک عمارت سے آگ بھڑکتے ہوئے دکھایا گیا۔

صارف نےاپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ” یہ دیکھ کر دکھ ہوا،پشاور کی ایک مسجد میں خودکش بم دھماکے میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔“

اس آرٹیکل کو لکھنے تک اس ویڈیو کو 3  ہزار سےزائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے اسی ویڈیو کو اس کیپشن کے ساتھ شیئر کیا کہ” یہ خوفناک ہے، آج کے پشاوردھماکے کی آگ کو دیکھیں۔“

اس ویڈیو کو 30 ہزار سےزائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

حقیقت

ریورس امیج اور جیو ٹیلی ویژن کے آرکائیو ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ کے مطابق یہ فوٹیج اکتوبر 2021 کی ہے، جب لاہور میں ملتان روڈ پر مشروبات کی ایک فیکٹری میں بوائلر پھٹا تھا۔

جیو فیکٹ چیک نے لاہور میں ہونے والے دھماکے کی اصل فوٹیج کو تلاش کرنے کے لیے سرچ انجن Yandex کا استعمال کیا۔

اس کے بعدجیو فیکٹ چیک نے جیو ٹیلی ویژن کی آرکائیوز سے اس ویڈیو کی مزید تصدیق کی، آرکائیوزسے معلوم ہوا کہ یہ فوٹیج اکتوبر 2021  میں ریکارڈ کی گئی تھی نہ کہ 30جنوری 2023کو جب دہشت گردوں نے پشاور کی ایک مسجد پر حملہ کیا تھا۔

ہمیں@GeoFactCheckپر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔