03 فروری ، 2023
پاکستان اپنی بحری معیشت اوردفاعی و تجارتی صلاحیتوں پر توجہ دے رہا ہے۔
ملک کی ساحلی پٹی سندھ اور بلوچستان کے صوبوں میں 1000 کلومیٹر سے زیادہ پر مشتمل ہے، پاکستان جہاز سازی، قابل تجدید صنعت، آف شور ڈرلنگ، میرین بائیو ٹیکنالوجی، فشریز، ڈی سیلینیشن کے مواقع اور ممکنہ ساحلی سیاحت کے شعبوں کو ترقی دینے کے لیے جامع اقدامات پر مزید فوائد حاصل کر سکتا ہے اور ملک میں بلیو اکانومی کے فروغ پرزور دیا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں حکومت اور پاک بحریہ کے کچھ اقدامات میری ٹائم سیکٹر کی ترقی کے لیے زیادہ پرکشش ہیں، وزارت بحری امور کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ "پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس (PIMEC) پاک بحریہ کا ایک اقدام ہے، جس کا انعقاد میری ٹائم امور کی وزارت کی سرپرستی میں کیا جا رہا ہے تاکہ میری ٹائم سیکٹر میں ترقی کواجاگرکیا جا سکے۔
10 سے 12 فروری 2023 تک 03 روزہ میری ٹائم ایکسپو میں بلیو اکانومی اور میری ٹائم پوٹینشل پر بین الاقوامی کانفرنسز بھی شامل ہیں، یہ ایکسپو میری ٹائم انڈسٹری کو سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں مصنوعات کی نمائش اور کاروباری تعلقات کو فروغ دینے کے مواقع فراہم کرے گی، بین الاقوامی دفاعی نمائش (IDEAs) کی طرح بدر ایکسپو سلوشنز کمپنی کراچی میں اس ایونٹ کا انعقاد کر رہی ہے جو کہ پاکستان نیوی کا اہم اقدام ہے۔
اس نمائش میں پاکستان کی سمندری صلاحیت کو بھی اجاگر کیا جائے گا اور قومی سطح پر اقتصادی ترقی کے لیے مطلوبہ تقویت فراہم کرے گی، اس نمائش میں کئی غیر ملکی کمپنیاں بھی شرکت کریں گی۔
دوسری جانب پاکستان نے امن کے لیے ایک کثیر القومی بحری مشق کا انعقاد بھی انہی تاریخوں میں کیا ہے جس کا نام "AMN 2023" ہے، اس مشق میں 45 سے زائد ممالک اور مندوبین اپنے بحری اثاثوں اور مبصرین کے ساتھ شرکت کریں گے، ممالک مشترکہ تجربات حاصل کرنے اور محفوظ سمندری تجارتی راستوں کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے کھلے سمندر میں مشترکہ مشقوں میں حصہ لیں گے، سلامتی،حفاظت اور خطرات سے نمٹنے کی حکمت عملی کا جائزہ لیں گے۔
اس سے قبل پاک بحریہ بحیرہ عرب میں سات AMN مشقوں کی میزبانی کر چکی ہے، ماضی کی AMN مشقوں میں مختلف ممالک کے فضائی پلیٹ فارمز، جنگی جہازوں، خصوصی افواج اور مبصرین کے ساتھ حصہ لیا گیا تھا، امن کے لئے متحد کے موضو ع پر اس مشق میں 2017 اور 2019 میں امریکہ، روس، آسٹریلیا، چین، ترکی، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور دیگر کئی ممالک نے شرکت کی تھی۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔