فیکٹ چیک: سوشل میڈیا پر شوکت خانم اسپتال کے پوسٹرز ہٹانے کا دعویٰ جھوٹا ہے

شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کے مختلف کھمبوں پر لگائے گئے پوسٹرز کوہٹانے والی ویڈیو پرانی ہے

 سوشل میڈیا صارفین ایک ویڈیو کو بہت زیادہ شیئر کر رہے ہیں جس میں راولپنڈی میں شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کے بینرز کو ہٹاتے ہوئے دیکھاجا سکتا ہے۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

اینکر عمران ریاض خان نے 40 لاکھ سے زائد فالوورز  پر مشتمل اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ”شوکت خانم کے بورڈ، اتنا چندہ دیجیے کہ آئندہ کوئی بھول کر بھی نام نا لے۔“

عمران ریاض نے اپنی ٹوئٹ کے ساتھ ایک ویڈیو  بھی پوسٹ کی جس میں راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کی گاڑی میں سوار  ایک شخص کو  شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کا پوسٹر  اتارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس ویڈیو کو اب تک تقریباً 4لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

ایک اور تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ نے اسی فوٹیج کو اس کیپشن کے ساتھ پوسٹ کیا کہ ”ہر جگہ سے شوکت خانم اسپتال کے بورڈ اُتارنے والو! تمہارے گھر میں کبھی کسی کو کینسر کا مرض نہ ہو۔“

اس ٹوئٹ کو 2 ہزار سے زائد مرتبہ ری ٹوئٹ اور  5 ہزار سے زائد مرتبہ لائک کیا گیا۔

حقیقت

یہ ویڈیو حالیہ نہیں ہے اور نہ ہی اس میں شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کے سڑک کنارے لگے  پوسٹرز کو زبردستی ہٹاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال اور راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ ویڈیو گزشتہ سال اپریل میں ریکارڈ کی گئی تھی جب اسپتال کی تشہیر کیلئے  پوسٹرز  لگانے کی اجازت ختم ہو گئی تھی۔

راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ میں ہورڈنگ کے آفیشل انچارج عمر خان نےٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ "شوکت خانم اسپتال نے بورڈز  لگانے کی اجازت مانگی اور ہم نے ان کو دس دن کی پرمیشن [اجازت] دے دی ۔ مدت ختم ہونے کے بعد ہم نے اتارے ہیں۔“

شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال میں ہونے والی اس پیشرفت سے واقف اہلکار نے بھی اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک سے اس بات کی تصدیق کی ہے۔

اسپتال کے اہلکار نے کہا کہ ”ہماراپچھلے سال ایک ایگریمنٹ [معاہدہ]ہوا، وہ جب ختم ہوا تو ان بورڈز کو اتار دیا گیا۔“

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔