فیکٹ چیک: عمران خان کا اپنی حکومت میں صرف دو صحافیوں کی گرفتاری کا دعویٰ بالکل غلط ہے

فریڈم نیٹ ورک نے اگست 2018ء سے مارچ 2022ء کے دوران 147 ایسے کیسز ریکارڈ کیے ہیں جہاں متعدد صحافیوں کو دھمکیوں، حملوں اور ہراساں کیے جانے کا سامنا کرنا پڑا۔

فیکٹ چیک: عمران خان کا اپنے دور حکومت میں صرف دو صحافیوں کی گرفتاری کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔

فریڈم نیٹ ورک نے اگست 2018ء سے مارچ 2022ء کے دوران 147 ایسے کیسز ریکارڈ کیے ہیں جہاں متعدد صحافیوں کو دھمکیوں، حملوں اور ہراساں کیے جانے کا سامنا کرنا پڑا۔

حال ہی میں دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں سابق وزیراعظم عمران خان نےدعویٰ کیا ہے کہ ان کا تین سالہ دورحکومت آزادی صحافت کے حوالے سے ”مثالی“ تھا، انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی اداروں نے صرف دو صحافیوں کو ”اٹھایا“ ۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

5 فروری کوپاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکہ سے شائع ہونے والے ہفتہ وار میگزین نیویارکر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”میری حکومت کے ساڑھے تین سال صحافیوں کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ لبرل تصور کیے جاتے ہیں، میڈیا اور پریس کی آزادی کے حوالے سےمیری حکومت کے ساڑھے تین سال مثالی تھے۔“

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ” صحافیوں کےاٹھائے جانے والے ایسے صرف دو واقعات تھے ، جنہیں ہم نے فوری طور پررہا بھی کر دیا تھا۔“

حقیقت

عمران خان کا یہ بیان درحقیقت بالکل غلط ہے۔

عمران خان نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ بطوروزیر اعظم ان کی حکومت کے ساڑھے تین سال میں ریاستی اداروں نے صرف دو صحافیوں کو ”اٹھایا“۔ لیکن اسلام آباد میں قائم میڈیا پر نظررکھنے والے ایک خود مختار ادارےفریڈم نیٹ ورک نے اگست 2018 ءسے مارچ 2022ء کے دوران صرف وفاقی دارلحکومت میں 147 ایسے کیسز کو ریکارڈ کیا ہےجن میں صحافیوں کو دھمکیوں، حملوں اور ہراساں کیےجانے کا سامنا کرنا پڑا۔

عمران خان کو اپریل 2022 ءمیں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے وزیراعظم پاکستان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

ان میں سب سے قابل ذکر کیسز صحافی مطیع اللہ جان کا اغوا، اسد علی طور اور ابصار عالم پر حملہ اور محسن جمیل بیگ کی گرفتاری تھے۔

اس کے علاو ہ پیرس میں قائم ایک بین الاقوامی واچ ڈاگ’ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز‘نے اپنی 2021 ءکی رپورٹ میں عمران خان کو آزادی صحافت کے حوالے سے دنیا کے 37 بدترین حکمرانوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔