16 فروری ، 2023
الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرہ کرنے اور رکن قومی اسمبلی پر حملے کے کیس میں حفاظتی ضمانت کی درخواست میں مختلف دستخط کی وضاحت کے لیے لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو 20 فروری تک پیش ہونے کی مہلت دیدی۔
عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرہ کرنے اور رکنی اسمبلی پر حملے کے کیس میں حفاظتی ضمانت پر پانچ مرتبہ سماعت ہوئی۔
10 اور ساڑھے 12 بجے وکیل نے جسٹس طارق سلیم شیخ سے مہلت مانگی جس پر عدالت نے سماعت 2 بجے کے لیے مقرر کی، 2 بجے پیش ہو کر اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ انہیں اس کیس میں ضمانت کی ضرورت نہیں اس لیے وہ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا وہ اب درخواست واپس نہیں لینے دیں گے کیونکہ درخواست، حلف نامے اور وکالت نامے پر عمران خان کے دستخط مختلف ہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ کسی نے یہ فراڈ کی کوشش کی ہے، اس میں وکیل یا عمران خان میں سے کسی ایک کو توہین عدالت کا نوٹس دیا جائے گا۔
عدالت نے سماعت چار بجے تک ملتوی کی، 4 بجے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان عدالت میں آکر دستخط کی وضاحت کریں۔
عمران خان کے وکیل نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان کی استدعا کی جسے عدالت نے رد کر دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان خود آکر وضاحت کریں ورنہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے گا۔
عدالت نے ساڑھے 6 بجے سماعت کا وقت مقرر کیا، ساڑھے 6 بجے عدالت نے عمران خان کو پیر کے روز 2 بجے پیش ہونے کی مہلت دے دی۔
عدالت نے عمران خان کے وکلا کو سکیورٹی کے لیے آئی جی پنجاب کے ساتھ میٹنگ کی بھی ہدایت کر دی۔
عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج
عمران خان کے خلاف 21 اکتوبر 2022 کو انسداددہشت گردی دفعات کے تحت اسلام آباد کے تھانے سنگجانی میں پولیس پر حملے کا مقدمہ درج ہوا جسمیں گرفتاری سے بچنے کے لیے عمران خان نے آج درخواست ضمانت دائر کی۔
جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو ڈاکٹرز نے چلنے سے منع کیا ہے جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ عمران خان وہیل چیئر پر آ جائیں۔
میڈیکل رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ عمران خان وہیل چیئر پر نہیں آ سکتے: جسٹس علی باقر
اظہر صدیق نے کہا کہ طالبان والے معاملے پر بھی انہیں جان کا خطرہ ہے لیکن اگر عدالت چاہتی ہے تو عمران خان پیش ہو جائیں گے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ عدالت کو یہ اصول معلوم ہے کہ حفاظتی ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے پیشی لازمی ہے۔
ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ عمران خان عام آدمی نہیں وہ ایک مقبول بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ہمارا انحصار قانون کے دائرے میں ہے، قانون کہتا ہے کہ حفاظتی ضمانت میں ملزم کی پیشی ضروری ہے۔
فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ عمران خان وہیل چیئر پر نہیں آ سکتے۔
وکیل نے عمران خان کی پیشی کے لیے وقت دینے کی استدعا کی جس پر جسٹس شہباز رضوی نے کہا کہ آپ کو عمران خان کو لانا چاہیے تھا، کب تک عدالتوں کو دیر تک بٹھائے رکھیں گے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ وہ ساڑھے 6 بجے تک کا وقت دے رہیں کہ عمران خان پیش ہو جائیں تاہم عمران خان مقررہ وقت پر پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے درخواست ضمانت عدم پیشی کی بنیاد پر خارج کر دی۔