17 فروری ، 2023
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق سی سی پی او لاہور کی ٹرانسفر کے کیس میں ریمارکس دیےکہ انتخابات کو 90 دن میں ہونا ہے اور ہر گزرتے وقت کے ساتھ 90 دن ختم ہور ہے ہیں، الیکشن کمیشن آخر کر کیا رہا ہے؟ الیکشن کمیشن کا واحد کام انتخابات کرانا ہے اور وہ اس کے لیے بھی مزید وقت مانگ رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی ٹرانسفر کے کیس کی سماعت ہوئی جس دوران عدالت نے چیف الیکشن کمشنر کی طلبی سے متعلق استفسار کیا اس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر کی طبیعت ناساز ہے۔
دورانِ سماعت جسٹس منیب اختر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے تقرر و تبادلے کے لیے رابطہ کس نے کیا؟ الیکشن کمشنر الیکشن ایکٹ کی کس شق کے تحت خود ہی یہ حکم دے سکتے ہیں کہ تقرر و تبادلے کردو؟
عدالت نے کہا کہ انتخابات کو 90 دن میں ہونا ہے، ہر گزرتے وقت کے ساتھ 90 دن ختم ہور ہے ہیں، الیکشن کمیشن آخر کر کیا رہا ہے؟
سماعت کے دوران سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کی جانب سے بار بار بولنے پر جسٹس منیب نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بات کرنے کے دوران مجھے ٹوکنے کی جرات نہ کریں۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ مجھے بنیادی قانون معلوم ہے، اس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ بنیادی قانون پتا ہونے سے آپ وکیل نہیں کہلائیں گے۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا واحد کام انتخابات کرانا ہے، 90 روز ختم ہونے ہیں اور الیکشن کمیشن مزید وقت مانگ رہا ہے، الیکشن کمیشن کاکام ہی شفاف الیکشن کرانا ہے، اس کے لیے بھی وقت مانگ رہے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے 90 دنوں میں انتخابات نہ کرانے کے خلاف درخواست پر سماعت سے انکارکردیا اور سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی ٹرانسفر کا کیس نمٹا دیا۔