سوری مفتاح اسماعیل

یادش بخیر کچھ ماہ قبل جب جناب مفتاح اسماعیل پاکستان کے وزیر خزانہ تھے، تب مجھ سمیت ہر پاکستانی ایک امید کے ساتھ لندن کی طرف دیکھ رہا تھا کہ جونہی اسحاق ڈار پاکستان کی سرزمین پر قدم رکھیں گے تو اسی وقت ڈالر منہ کے بل زمین پرگر جائے گا،ہم سب یہ امید بھی لگائے بیٹھے تھے کہ پاکستانی روپیہ بھی آبرومند ہوگا،درآمدات اور برآمدات کے درمیان عدم توازن کسی حد تک توازن کی طرف جائے گا۔

 مہنگائی کے مارے عوام یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ ظالمانہ ٹیکس کے نظام میں کچھ بہتری لائی جائے گی،اسی امید کی وجہ سے راقم نے بھی مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنائے جانے کی صورت میں خوش گمانیوں کا اظہار کیا تھا،لیکن اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم نے جو سلوک عوام کے ساتھ کیا ہے اس کے بعد یہ کہنا تو بنتا ہے ’’سوری مفتاح اسماعیل‘‘۔

تہجد گزار اسحاق ڈار نے منصب سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے اپنے پرانے بقایہ جات وصول کئے۔اپنے مقدمات کا قلع قمع کیا اور پھر عوام کی مشکیں کسنے کی طرف توجہ دی۔لوگ کہتے ہیں کہ اسحاق ڈار کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس کے گھمانے سے معیشت درست سمت میں گامزن ہوجائے، ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ مفتاح اسماعیل کے پاس بھی کوئی جادو کی چھڑی نہیں تھی جب وہ قیمتوں میں اضافے کی بات کرتے تھےتو مسلم لیگ کی ’’ڈیفیکٹو‘‘قیادت کی طرف سے ٹویٹ آتا تھا کہ یہ اضافہ واپس لیا جائے۔

جب مفتاح اسماعیل ٹیکس لگاتےتھے تو مسلم لیگ کے لندن میں بیٹھے ہوئے قائد کبھی تو اجلاس چھوڑ کر چلے جاتے تھے اور کبھی غصے سے لال پیلے ہوجاتے تھے۔تاہم اب ان کے چہیتے اسحاق ڈار کے تباہ کن اقدامات کےبعد نہ تو لندن سے اجلاس چھوڑ کر جانے کی خبریں آئی ہیں اور نہ ہی وزیراعظم ہاؤس میں تشریف فرما مسلم لیگ کے صدر کی جانب سے غصے کے اظہار کی خبر آئی ہے۔اگر یہی’’چن چڑھانا‘‘تھا تو مفتاح اسماعیل میں کیا برائی تھی،کہ ان کو توہین آمیز طریقے سے ہٹا کر اسحاق ڈار کو خزانہ کا نگہبان مقرر کر دیا گیا۔

چند ماہ پہلے تک اسحاق ڈار پاکستانی عوام کے خوابوں کے شہزادے تھے لیکن انہوں نے واپس آ کر پاکستانی عوام کی نیندیں ہی چھین لیں۔ بجلی، گیس، پٹرول کا کیا ذکر کریں اب تو اجناس، سبزی، گوشت، کی قیمتیں پرواز کر کے عام آدمی کی دسترس سے باہر چلی گئی ہیں۔جناب مفتاح اسماعیل کو بے آبرو کرنے کےبعد جناب اسحاق ڈار کو تو اس وجہ سے سرآنکھوں پر بٹھایا گیا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی مہارت رکھنے والے وزیر خزانہ ہیں لیکن یوں لگتا ہے کہ جیسے انہوں نے آئی ایم ایف کی آنکھوں میں آنکھیں تو نہیں ڈالیں البتہ اس کی نشیلی آنکھوں کا شکار ہوکر اس کے سحر میں یوں گم ہوئے ہیں کہ جو تلوار انہوں نے آئی ایم ایف کے مطالبات پر چلانی تھی وہی تلوار پاکستانی عوام کی گردن پر چلا دی ہے۔ وفاقی حکومت نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ جی ایس ٹی کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18فیصد کر دیا ہے۔

تعمیراتی سامان کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔سیمنٹ کی بوری میں 30سے 40روپے فی بوری اضافہ ہوگیا ہے۔ اس ’’ہمدرد‘‘حکومت نے عوام کے زیر استعمال ہر چیز کو عوام کی پہنچ سے دور رکھنے کے عزم پر عمل کرتے ہوئے موٹر سائیکل کی قیمتوں میں بھی یکدم اضافہ کیا ہے۔

 پاکستانی قوم کی سگریٹ سے جان چھڑانےکیلئے وزارت صحت نے طویل عرصہ مہم چلائی لیکن عوام تھے کہ سگریٹ پینے سے باز نہیں آرہے تھے جناب اسحاق ڈار نے سگریٹ کی قیمت میں تقریباً دو سو پچاس فیصد اضافہ کردیا ہے یوں تمباکو نوشی کے خلاف مہم کو ایک نیا ’’رنگ‘‘دے دیا ہے۔غریب کسان کو موجودہ حکومت نے خصوصی طور پر نشانے پر رکھا ہے

۔ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کے بعد آب پاشی کس قدر متاثر ہوگی اس کا اندازہ تو زمیندار ہی کر سکتا ہے۔کھاد کی قیمتوں میں اضافے کے بعد فصلوں کی پیداوار کس قدر متاثر ہوگی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔پاکستان پہلے ہی جس غذائی بحران کی طرف جارہا ہے وہ کسی ذی شعور شخص سے مخفی نہیں ان حالات میں کسانوں اور زرعی شعبے کےساتھ یہ نارواسلوک ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔موجودہ حکمراں ٹولہ اپنی تعیشات میں کمی کے بجائے، عوام کی توجہ مہنگائی سے ہٹانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔کبھی آڈیو لیکس کا شوشہ چھوڑا جاتا ہے،کبھی عمران خان کی گرفتاری کی بات ہوتی ہے،کبھی صدر مملکت کے آئینی اختیارات کو محدود کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں،یہ لوگ اگراتنی توجہ اپنے شاہانہ اخراجات کنٹرول کرنے پرلگاتے تو شاید کچھ بہتری ہوتی،جہازی سائز کابینہ اور اس پر اٹھنے والے اربوں روپےکے اخراجات غریب عوام کو منہ چڑا رہے ہیں،حکمراں ٹولے کا ایک قدم بھی عوامی فلاح کی جانب نہیں اٹھ رہا،بلکہ ساری توجہ عمران خان اور تحریک انصاف کو دیوار کے ساتھ لگانے پہ صرف ہو رہی ہے۔

حکمراں طبقے میں کوئی ایک فرد بھی ایسا نہیں جو انہیں درست راستے پر گامزن رکھنے کی تجویز دے۔اپوزیشن کے خلاف آگ اگلنے والے تو ہر طرف موجود ہیں لیکن اس آگ پر پانی ڈالنے والا ایک شخص بھی موجود نہیں۔پارلیمنٹ کے اندر عام آدمی کے مسائل کے علاوہ ہر موضوع پر بات ہوتی ہے۔اس ٹولے نے عام آدمی کا جینامحال کر دیا ہے اور مرنامشکل۔گھر بنانا ناممکن اور گھر بسانا مشکل کر دیا ہے۔اب عوام کو اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے خود ہی میدان میں اترنا پڑے گا اور ووٹ کی طاقت سے سیاست کے پٹے ہوئے مہروں کو انجام آشنا کرنا ہوگا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔