Time 21 فروری ، 2023
پاکستان

بارکھان واقعہ: بلوچستان حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

کوئٹہ ریڈ زون کے قریب مظاہرین کا میتوں کے ہمراہ دھرنا، نجی جیل میں قید دیگر 5 بچوں کو بازیاب کرانے کا مطالبہ— فوٹو: سوشل میڈیا
کوئٹہ ریڈ زون کے قریب مظاہرین کا میتوں کے ہمراہ دھرنا، نجی جیل میں قید دیگر 5 بچوں کو بازیاب کرانے کا مطالبہ— فوٹو: سوشل میڈیا

بلوچستان کے ضلع  بارکھان میں تین افراد کےقتل کےمعاملے کی تحقیقات کیلئے حکومت بلوچستان نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی ، جے آئی ٹی 30 دن میں اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرےگی۔

اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جےآئی ٹی،  ڈی آئی جی پولیس لورالائی رینج کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے، جے آئی ٹی میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ، اسپیشل برانچ  بارکھان کا نمائندہ اور ڈپٹی کمشنر  بارکھان بطور ممبر شامل ہوں گے۔

کوئٹہ ریڈ زون کے قریب مظاہرین کا میتوں کے ہمراہ دھرنا

ضلع کوہلو سے لائی گئی خاتون سمیت تینوں افراد کی میتیں کوئٹہ میں ریڈ زون کے قریب فیاض سنبل چوک پہنچا دی گئیں ہیں اور مظاہرین نے میتوں کے ہمراہ چوک پر دھرنا دے دیا ہے۔ مظاہرین کا  مطالبہ ہے کہ بارکھان میں قتل کےبعد کنوئیں میں پھینکے گئے افراد کے لواحقین کو انصاف فرا ہم کیا جائے۔

دھرنے میں مقتولین کے عزیز و اقارب اور مری اتحاد کےعمائدین شامل ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ خاتون اور ان کے دو بچوں کے قتل کا مقدمہ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے خلاف درج کیا جائے، انہیں گرفتار کیا جائے اور متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے ۔

مظاہرین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ نجی جیل میں قید دیگر 5 بچوں کو  بازیاب کرایا جائے، وزیراعظم اس واقعے کا نوٹس لیں اور چیف جسٹس آف پاکستان سو موٹو  نوٹس لیں۔

بلوچستان اسمبلی میں واقعے کی مذمت

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بارکھان میں خاتون اور ان کے دو بیٹوں کے قتل کے واقعے کی مذمت کی گئی اور اراکین اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ اس افسوسناک واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، حکومت بلوچستان کی ذمہ داری ہےکہ مجرموں کوقانون کےکٹہرے میں لائے۔

 قائم مقام اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت منعقد ہ اسمبلی اجلاس میں بارکھان میں جاں بحق تین افراد کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ کی گئی، اس موقع پر نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم نصیب اللہ مری کا کہنا تھا کہ بارکھان واقعہ ایک دلخراش واقعہ ہے، کئی روزسےمیڈیا پر خبر چلی، سینیٹ میں بھی بات ہوئی لیکن ہم سب بےحس تھے،خاموش رہے، ہم سب اس کے ذمہ دار ہیں۔

اس موقع پرصوبائی وزیر تعلیم نصیب اللہ مری نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

ایوان میں صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، بارکھان واقعہ کی ابھی تک ایف آئی آر نہیں ہوئی ہے، اس واقعے پر حکومت آنکھیں بند نہیں کرےگی، ہم کسی دباؤ کا شکار نہیں ہوں گے، مظلوموں کو انصاف دلائیں گے۔

واقعے کا پس منظر

خیال رہے کہ بلوچستان کے وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران پر نجی جیل میں قید کرنے کا الزام لگانے والی خاتون کو ان کے  دو جوان سال بیٹوں سمیت قتل کردیا گیا جن کی  لاشیں بارکھان کے کنویں سے ملیں۔

مقتولہ گراں ناز  نے کچھ روز  پہلے ویڈیو میں قرآن اٹھا کر سردار کھیتران پر اسے  اور اس کے 7 بچوں کو نجی جیل میں رکھنے کا الزام لگایا تھا۔

 سردار  عبدالرحمان کھیتران نے الزامات رد کردیے  اور اپنے ایک بیٹے انعام شاہ پر سازش کا الزام لگا دیا۔

انہوں نے کہا کہ اسی نے خاتون سے بیان ریکارڈ کروایا ، وہ سردار بننا چاہتا ہے۔ جیو نیوز سے گفتگو میں سردار کھیتران نے کہا کہ تحقیقات میں پیشی کیلئے تیار ہیں، استعفیٰ نہیں دیں گے۔

مزید خبریں :