22 فروری ، 2023
اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صدر مملکت سے ملاقات کی جس میں صدر کی جانب سے فنانس بل میں تاخیر نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
حکومت نے فنانس سپلیمنٹری بل 2023 وزیراعظم کے مشورے کے ساتھ صدارتی منظوری کے لیے ایوان صدر کو بھجوا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر کو آئی ایم ایف سے معاہدے کے تناظر میں قانون کے نفاذ کی ضرورت سے آگاہ کیا گیا۔
پیر کی شام قومی اسمبلی میں مالیاتی قانون سازی کو اپوزیشن اراکین کی موجودگی میں کثرت رائے سے منظور کیا گیا جسے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیش کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان کے پہلے وفادار پی ٹی آئی ممبر اسی روز محمود مولوی نے رکنیت کا حلف اٹھایا، وہ کراچی ایسٹ فور سے ضمنی انتخابات میں منتخب ہوئے تھے، بل کی منظوری کے وقت وہ ایوان میں موجود نہیں تھے۔
فنانس سپلیمنٹری بل 2023 کو اسی شام دیر گئے قومی اسمبلی کی قانونی شاخ نے درست کیا اور وزارت قانون کے توسط سے وزیراعظم آفس کو بھیجا گیا تاکہ وزیراعظم کے رسمی مشورے کو صدر سے ان کی منظوری حاصل کرنے کیلئے منسلک کیا جا سکے۔
وہ بل جس میں 170 ارب روپے مالیت کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں تاکہ تعطل کا شکار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے بیل آؤٹ پروگرام کو بحال کیا جائے اسے جلد از جلد مالیاتی ایکٹ میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ صدر کو اس قانون کے نفاذ کی فوری ضرورت کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے کیونکہ امکان ہے کہ بل کے نفاذ کے تناظر میں آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے پر اگلے ہفتے دستخط کیے جائیں گے۔
اسحاق ڈار پرامید ہیں کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے اقدامات سے ملکی معیشت تیزی سے بحال ہونا شروع ہو جائے گی۔