Time 23 فروری ، 2023
بلاگ

مریم آخر مریم ہے

میرے چار سالہ بھتیجے فرید احمد نے سائیکل نکالی۔ پاس کسی مزدور کا بیٹا کھڑا تھا، اسی کا ہم عمر۔ کہنے لگا: تم سائیکل چلاؤ، میں ساتھ ساتھ بھاگتا ہوں۔ سائیکل سے محروم بچے نے کھیلنے کا انوکھا طریقہ نکالا۔ میری زبان گنگ ہو گئی۔ اسی وقت خیال آیا کہ یہ مزدور کا بیٹا جس قدر سخت جان بن کے ابھرے گا، کیا ہمارے بچے بھی؟ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وہ تو گود سے اترتے ہی نہیں۔

میں اور میرا بھائی اسکول کے زمانے میں ہاسٹل میں رہے۔ ایک کمرے میں آٹھ لڑکے، غسل خانے بہت دور۔ پانی نادرونایاب تھا۔ باہر سے بھر کے غسل خانے میں لے جانا پڑتا۔ صبح نماز سے شروع ہونے والی سرگرمیاں، جس میں سخت سردی میں ورزش سے آغاز ہوتا۔ ہم سخت جان ہو گئے۔

سخت جانی ایک ایسی متاع ہے، جس کی کوئی قیمت لگائی نہیں جا سکتی۔دو سپرپاورز نے افغانستان کو تاخت و تاراج کر کے رکھ دیا۔ افغان اپنی سخت جانی کی بدولت آج بھی زندہ ہیں۔

عمران خان کی غلطیوں پر بہت بار لکھا۔ ساری پارٹیوں سے کرپٹ ترین افراد اپنی جماعت میں بھر لئے۔ جب آپ کی ٹیم ہی کرپٹ لوگوں سے بھری ہوئی ہے تو کارکردگی کیا دکھانی تھی۔ پھر اقتدار یقینی بنانے کے لئے 2018 میں فوج کے سامنے سجدہ کر لیا۔ اب جن باجوہ صاحب کو برا کہتے ہیں، جلسوں میں ان کی تعریفیں کیں۔ انہیں توسیع دی اور فوج والوں کے بقول تاحیات توسیع کی پیشکش۔ یہ سب تو اپنی جگہ لیکن جو شخص انٹرنیشنل کرکٹ کھیلتا رہا ہے، وہ سخت جان نہیں تو اور کیا ہے؟

کئی کئی ملین کے ملبوسات، پرس اور جوتے پہننے والی مریم نواز کو کیا پتہ سخت جانی کیا ہوتی ہے؟ مریم بی بی اور ان کے والدِ بزرگوار کو جس جیل میں رکھا گیا تھا، ملک کی 90فیصد آبادی ایسے گھر میں رہنے کا خواب دیکھتی ہے۔ ملاقاتوں کی اجازت، ہر قسم کے کھانے۔

اس کے باوجود عالم یہ ہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت ہونے کے باوجود نوازشریف ملک واپس آنے کا خطرہ مول لینے کو تیار نہیں۔پیپلزپارٹی والوں کا حال یہ ہے کہ ڈاکٹر عاصم،زرداری، فریال تالپور اور شرجیل میمن، جس پر بھی مقدمے قائم ہوئے وہ اسپتال جا کر لیٹ گیا۔ ادھر اسحاق ڈار، اور نواز شریف سمیت لیگی قیادت کا حال بھی یہی۔ یہ بات درست نہیں کہ نواز شریف بیماری کا ڈرامہ کر کے بیرونِ ملک بھاگ نکلے۔ ڈپریشن کی شدت سے وہ واقعی دم دینے والے تھے۔ کوئی دن ایسا نہیں تھا جب ان کی پسند کے کئی افراد ان سے ملاقات کرنے اور تحائف لے کر نہ آئے ہوں۔

عمران خان کو پرویز مشرف نے گرفتار کرایا تھا۔2007 میں پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کیا۔ عمران خان پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ کے ایک مظاہرے کا حصہ بنے تو حسبِ توقع اسلامی جمعیت طلبہ نے انہیں مارا پیٹا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔ اس کی قیمت بعد میں انہوں نے خوب چکائی۔ خان صاحب کئی دن جیل رہے۔وہاں انہوں نے بھوک ہڑتال کر دی۔ حالت بگڑ گئی اور مشرف حکومت کو انہیں رہا کرنا پڑا۔

11ستمبر2007 کو نواز شریف وطن واپس آئے۔ یہاں سے انہیں اغوا کر کے اس وقت کے سعودی حکمرانوں کے ایما پر واپس سعودی عرب روانہ کر دیا گیا۔ بجائے احتجاج کرنے یا بھوک ہڑتال کے وہ وہاں چانپیں کھاتے رہے۔ جس خاندان نے دس پسندیدہ کھانے میز پر رکھ کر کھانے کا آغاز کرنا ہو، بیس لاکھ روپے کا پرس اور پچاس لاکھ روپے کی گھڑی پہننی ہو، اس نے کیا سخت جان ہونا ہے۔ 18جون 2013 کو شازیہ مری نے الزام لگایا کہ نواز شریف 4.6ملین ڈالر قیمت کی گھڑی پہن کر پارلیمنٹ تشریف لائے۔ اس موقع پر اسپیکر ایاز صادق کی چیخ نکل گئی۔ انہوں نے کہا، بی بی ڈالر یا روپے؟ شازیہ مری نے کہا: ڈالر، جناب ڈالر۔

عمران خان کی جو ریحام خان سے طلاق ہوئی، اس کا ایک بڑا سبب برینڈڈ اشیا بھی تھیں۔ ریحام خان نے دس لاکھ روپے کا ایک پرس لیا تھا، جس پر عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میری بیوی اگر دس لاکھ روپے کا پرس لے تو میں اسے طلاق دے دوں۔ اس پر ریحام خان شرمندگی سے ہنسیں۔ بشریٰ بی بی دانا تھیں۔ وہ خان صاحب سے ایسی فرمائش کرتی ہی نہ تھیں۔ تحفے تحائف کی مد میں ان لوگوں سے وصول کر لیا کرتیں، جن کے کام اٹکے ہوتے۔ اس کام کے لئے خدمات سر انجام دینے والی ہستی کا نام ہے فرح خان۔ ان کا نک نیم گوگی ہے لیکن اگر کوئی یہ نام لے تو وہ اس پر مقدمہ کر دیتی ہیں۔

لبِ لباب یہ ہے کہ عمران خان کو اگر آپ جیل میں ڈالتے ہیں تو اپنے پاؤں پر آخری کلہاڑی ماریں گے۔ اس کی عوامی حمایت میں اضافہ ہوگا اور جیل وہ برداشت کر لے گا۔جاوید ہاشمی جیل رہنے کی وجہ سے ہی باغی بنے تھے۔ یہ الگ بات کہ بعد ازاں اپنے آپ کو مسلسل تراشتے تراشتے وہ بالشتیہ بن گئے۔خان صاحب کو جیل میں ڈالنے کے بعد مگرجو کچھ ہوگا، اس کی تاب برینڈڈ خاندان لا نہیں سکے گا۔ یہ ڈان لیکس سے بڑی غلطی ہو گی، جس میں مریم نواز صاحبہ نے سوچا تھا کہ فوجی قیادت اور آئی ایس آئی کو وہ لمبا لٹا دیں گی۔ ہوا اس کے برعکس۔ میرا نہیں خیال کہ شہباز شریف اس حماقت کے حق میں ہوں گے لیکن مریم آخر مریم ہے۔ اپنی کر گزرے گی۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔