بلاگ
Time 24 فروری ، 2023

عام انتخابات کا اعلان

صبح فواد چوہدری سے ملاقات ہوئی ۔ملاقات میں میانوالی کے سابق ایم اپی اے احمد خان بھچر بھی شامل تھے ۔ ہماری گفتگو کا موضوع تھا حکومت نےجیل بھرو تحریک کے قیدیوں کو میانوالی اور ڈیرہ غازی خان جیل میں بھیجنے کا اعلان کیا ہے ۔ احمد خان بھچر نے کہا کہ ’’میں چاہے خود بھی جیل میں ہوں، میانوالی جانے والے قیدیوں کا کھانا میرے گھر سے جائے گا ‘‘۔

چند دن پہلے لاہور ہائی کورٹ کے وکیل تحسین کاظمی کی عیادت کےلئے گیا تو انہوں نے کہا، الحمدللہ اب میں بالکل ٹھیک ہوں بلکہ اپنا نام جیل بھرو تحریک میں خصوصی طور پر لکھوا چکا ہوں ۔حق کے لئے جیل جانا ہمارے بزرگوں کی روایت ہے۔

 جیل بھرو تحریک میں لوگوں کا ولولہ عجیب و غریب ہے۔قیدیوں کی وہ بس جس میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی، عمر سرفراز چیمہ ،ولید اقبال ، اعجاز چوہدری اور زبیر نیازی سوار تھے اس کی چھت پر جس طرح پی ٹی آئی کے کارکن پرچم لہرا رہے تھے ۔وہ منظر میری آنکھیں نہیں بھلا سکتیں ۔

ہائی کورٹ میں جب عمران خان پیش ہوئے تو زمان پارک سے ہائی کورٹ تک لوگ ہی لوگ تھے ۔ہائی کورٹ کے ایک ملازم نے کہا ’’لاہور ہائی کورٹ کی تاریخ میں ایسا منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ ایسا کوئی ملزم یہاں نہیں آیا جس کے ساتھ پورا ملک امڈ آئے ۔‘‘چند روز پہلے عمران خان سے ملاقات ہوئی تو ان کے چہرے کی تمکنت دیکھ کر واضح نظر آرہا تھا کہ فتح اس شخص کی پیشانی پر لکھی ہوئی ہے۔

 عمران خان کے پاس اسد عمر، عامر کیانی، مسرت جمشید چیمہ، حسان نیازی اور احمد خان نیازی سے بھی ملاقات ہوئی۔ یہ طے ہے کہ عمران خان پاکستانی تاریخ کے وہ ہیرو ہیں جن کی مقبولیت مسلسل بڑھتی رہی ہے اور اس وقت اپنی انتہا پر ہے۔ شام کو ایک اور اہم شخص سے ملاقات ہوئی۔

 کہنے لگا،’’تو پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ صلح ہوگئی ہے‘‘۔ میں نے کہا ،’’تمہارے منہ میں گھی شکر، ہم تو چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اچھی ورکنگ ریلیشن شپ ہو مگر مجھے یہ خبر درست نہیں لگتی‘‘۔ مسکرا کر بولا،’’میں نے اس بات سے اندازہ لگایا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی اپنے دس سابق ایم این ایز کے ساتھ پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے ہیں ۔ وہ پہلے بھی جنرل قمر جاوید باوجوہ کے کہنے پر عمران خان کے اتحادی بنے تھے ۔

 یقیناً اس شمولیت کے پیچھے بھی اسٹیبلشمنٹ ہی دکھائی دے رہی ہے‘‘۔میں نے اسے کہا ،’’پچھلے دنوں پولیس نے ان کے گھروں پر جتنے چھاپے مارے ہیں ۔ان کے ساتھ جو کچھ کیا ہے، وہ تمہیں نظر نہیں آتا‘‘۔ وہ ہنس پڑا اور کہنے لگا ،’’ میری خبریں غلط نہیں ہوا کرتیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ اب انتخابات کو روکنا ممکن نہیں رہا‘‘۔

صوبائی الیکشن کی تاریخ دینا گورنر کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔گورنر صوبے میں صدر مملکت کا نمائندہ ہوتا ہے ۔وہ اگر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا توپھر صدر پر آئینی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے ۔صدر نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے تاریخ کا اعلان کردیا ہے ۔اب الیکشن کمیشن کو الیکشن کرانا ہوں گے ۔

نیب کے چیئرمین کے مستعفی ہونے کے بعد اس بات کے امکانات بھی بہت بڑھ گئے ہیں کہ چیف الیکشن کمیشنر بھی کسی وقت مستعفی ہوجائے۔ وزیر اعظم شہباز شریف یہ سمجھتے ہیں کہ الیکشن کی تاریخ دینا صدرپاکستان کا کام نہیں ۔اب یہ فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی اور از خود نوٹس سے لگتا ہے کہ اس مشکل مرحلے میں سپریم کورٹ نے محسوس کیا ہے کہ انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ وہ معاملات میں دخل دے ۔

دوسری طرف ن لیگ روز بروز مشکل میں آتی جارہی ہے ۔ مہنگائی میں روزافزوں اضافہ ہورہاہے۔ وزیر اعظم کی طویل تقریر کا عمران خان نے تو یہ نتیجہ نکالا کہ حکومت مہنگائی میں کچھ اور اضافہ کرنا چاہتی ہے۔ ایک دوست نے لکھا، ’’حکومت ڈیفالٹ کرے نہ کرے غریب آدمی ڈیفالٹ کر چکا ہے ۔تنخواہ چار سال پرانی والی ہے ۔سال پہلے مالک مکان نے کرایہ 50 فیصد بڑھایا تھا ۔ اب کہہ رہا ہے ڈبل کرو یا خالی کردو اس کرائے میں ممکن نہیں رہا ۔

اسکول والوں نے فیسیں پچاس فیصد بڑھادی ہیں، 1000 والی کاپیاں کتابیں 3500 روپے، 300 والا گیس بل 3000 روپے، 2000 والا بجلی بل 10000 روپے، 800 والا آٹا2800 روپے، 150 والا گھی 650 روپے، 6 والی روٹی 20 روپے، 10 والا نان 30 اور 40 والی چنے کی پلیٹ 100 روپے، 2200 والا موٹر سائیکل ٹائر ٹیوب رم 6000 روپے، 100 والا پٹرول 272 روپے فی لیٹر، 200 والا جوتا 1200 روپے، 1200 والی شلوار قمیص 3500 روپے اور 150 والی دوا 600 روپے کی ہوچکی ہے ۔ ادھار سب کے لیے بند ہیں ۔غریب کے پاس خود کشی یا جرم کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچااللہ پاک ہم سب پر اپنا کرم اور رحم فرمائے‘‘۔

بہر حال لگ رہا ہے کہ الیکشن ہونے والا ہے ۔بلاول بھٹو یورپ سے اپنا دورہ مختصر کر کے واپس وطن پہنچ گئے ہیں ۔وزیر اعظم شہباز شریف لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال پراپنے اتحادیوں سے میٹنگز اور ملاقاتیں کرنے لگے ہیں ۔ شیخ رشید نے اگلے تین دن کو پاکستان کی سیاست کےلئے اہم ترین قرار دے دیا ہے۔

 یہ بھی ممکن ہے کہ عدالت اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق بحال کر دے۔ موجودہ حکومت کے اور بھی کئی فیصلےکالعدم قرار دے دئیے جائیں گے۔جیل بھرو تحریک کی کامیابی یقینی نظر آ رہی ہے ۔ اب معاملہ ہفتوں کا نہیں دنوں کا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ چند دنوں میں ملک میں عام انتخابات کا اعلان ہوجائے گا ۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔