27 فروری ، 2023
انتخابی تاریخ کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس کے حوالے سے جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے نوٹ میں کہا ہے کہ مبینہ آڈیو آنے کے بعد ازخود نوٹس کے لیے جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر علی نقوی کا معاملہ چیف جسٹس کے پاس بھیجنا مناسب نہیں تھا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ تین آڈیو ریکارڈنگز منظر عام پر آئیں، ایک آڈیو میں عابد زبیری مبینہ طور پر سابق وزیراعلیٰ سے بات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا میرے خیال میں یہ معاملہ نہایت سنجیدہ تھا، ان حالات میں ازخود نوٹس کے لیے معاملے کو چیف جسٹس کے پاس بھیجنا مناسب نہیں تھا۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے الیکشن کی تاریخ کے معاملے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی شمولیت پر اعتراض اٹھایا گیا تھا۔
آج دوران سماعت جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔