فیکٹ چیک: سپریم کورٹ کے ججوں کو تقریباً 10 لاکھ روپے ماہانہ پنشن ملتی ہے

سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک ریٹائرڈ جج کو ہر ماہ تقریباً 10 لاکھ روپے کی پنشن ملتی ہے جس میں دیگر مراعات اور سہولیات مثلاً بجلی کے مفت یونٹس اور پیٹرول وغیرہ بھی شامل ہیں

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار جو کہ جنوری 2019 میں ریٹائر ہوئے تھے اس وقت 8 لا کھ 60 ہزار روپے ماہانہ پنشن وصول کر رہے ہیں۔

جماعت اسلامی (جے آئی) کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک ریٹائرڈ جج کو ہر ماہ تقریباً 10 لاکھ روپے کی پنشن ملتی ہے جس میں دیگر مراعات اور سہولیات مثلاً بجلی کے مفت یونٹس اور پیٹرول وغیرہ بھی شامل ہیں۔

یہ دعویٰ بالکل درست ہے۔

دعویٰ

17 فروری کو سینیٹ کے اجلاس کے دوران سینیٹر مشتاق احمد خان نے ایک دستاویز ہوا میں لہراتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ”ایک ریٹائرڈ جج کی یہ پنشن کی تفصیل ہے: 10 لاکھ روپے ماہانہ پنشن، 3ہزار روپے کی ٹیلی فون کالز مفت، 2ہزار یونٹس بجلی مفت [اور] 300 لیٹر پیٹرول مفت ملتا ہے۔ “

اس کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا کہ کیا یہ دعویٰ درست ہے؟

حقیقت

یہ بات بالکل درست ہے۔ ایک حاضر سروس اہلکار سمیت دو سابق افسران نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سپریم کورٹ کے جج اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد دیگر مراعات سمیت تقریباً 10 لاکھ روپے کی ماہانہ پنشن وصول کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے ایک سابق جج نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ”یہ تقریباً 9 سے 10 لاکھ روپے [ماہانہ] ہے۔“

ایک سابق سینئر اہلکار نے بتایا کہ پنشن کے واجبات تقریباً 8 لاکھ سے ساڑھے 8 لاکھ روپے کے درمیان ہیں۔

ایک حاضر سروس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار جو کہ جنوری 2019 میں ریٹائر ہوئے تھے اس وقت 8 لاکھ 60 ہزار روپے ماہانہ پنشن وصول کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ججوں کو دی جانے والی پنشن عدالتوں میں خدمات انجام دینے والے برسوں کے مطابق مختلف ہوتی ہے جو کہ ملازمت میں رہتے ہوئے ان کی تنخواہ کا تقریباً 75 فیصد بنتی ہے۔

اہلکار نے مزید بتایا کہ پنشن کے علاوہ ججوں کو ان کے ڈرائیور کی ماہانہ تنخواہ، اضافی/خصوصی پنشن اور اس کے علاوہ طبی الاؤنسز بھی ملتے ہیں۔

عہدیدار نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو ماہانہ 7 لاکھ 77 ہزار روپے کی پنشن ملتی ہے، وہ گذشتہ برس اپریل میں بطور سپریم کورٹ جج ریٹائرڈ ہوئے تھے۔

مراعات اور سہولیات: قانون اس بارے میں کیا کہتا ہے؟

4 اکتوبر کو وفاقی وزیر قانون کی جانب سے سینیٹ میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے ججز (Leave, Pension and Privileges) آرڈر 1997 کے پیراگراف 16 میں بتایا گیا کہ ایک چیف جسٹس اور اعلیٰ عدلیہ کے جج پنشن کے حقدار ہوں گے جو ان کی تنخواہ کا 70 فیصد ہے جس کا تعین صدر کرتا ہے اور سروس کے ہر مکمل سال کے لیے مذکورہ تنخواہ کا 5 فیصدیا تو بطور چیف جسٹس یا جج کی حیثیت سے اور پنشن کی رقم مذکورہ تنخواہ کے 85 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔

جبکہ اسی قانون کے پیراگراف 25 میں درج کی جانے والی مراعات کے مطابق ایک ریٹائرڈ جج کو ڈرائیور اور دیگرسہولیات جن میں ماہانہ 3000 مفت ٹیلی فون کالز، 2000 یونٹس بجلی، 25 ایچ ایم 3 گیس، پانی کی مفت فراہمی، 300 لیٹر پیٹرول اور ہر8 گھنٹے کی شفٹ کے لیے پولیس کا ایک سکیورٹی گارڈ بھی شامل ہیں۔

اس قانون میں مزید یہ کہا گیا ہے کہ پنشن کی رقم پر کوئی انکم ٹیکس نہیں لیا جائے گا اور سپریم کورٹ کے ججز ریٹائرمنٹ کے موقع پر اپنے استعمال میں آنے والی سرکاری گاڑیوں کو اس وقت کے مارکیٹ ریٹ کے مطابق خریدنے کا اختیار بھی رکھتے ہیں۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔