فیکٹ چیک: کیا پاکستان میں برڈ فلو کا کوئی نیا کیس سامنے آیا ہے؟

وزارت صحت نےاس بات کی تصدیق کی ہے کہ رواں برس پاکستان میں ابھی تک برڈ فلو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اپنی پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے انتہائی خطرناک بیماری برڈ فلو کے پہلے کیس کی تصدیق کر دی ہے۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

23 فروری کو اکانومی آف پاکستان کےنام سے ایک تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ نے لکھا: ”پاکستان میں برڈ فلو کیس کی تصدیق! 2004 میں، برڈ فلو نے پولٹری انڈسٹری کو تقریباً 100 ملین ڈالر کا نقصان پہنچایا۔“

اس نیوز آرٹیکل کےشائع ہونے تک اس ٹوئٹ کو58000مرتبہ دیکھا اور 776مرتبہ لائک کیا گیا۔

ٹوئٹر صارف نے اپنی ٹوئٹ کے فالو اپ ٹویٹ میں مزید یہ دعویٰ کیا کہ جیو ٹیلی ویژن نے یہ خبراپنے نیوز بلیٹن میں بھی چلائی۔

15 فروری کوایک فیس بک صارف نے بھی اسی دعوے پر مشتمل ایک پوسٹ کی ۔

فیس بک صارف نے لکھا کہ” مرغی میں اچانک سے برڈ فلو جیسی خطرناک بیماری شروع ہو گئی ۔عوام کو اطلاع دی جاتی ہے مرغی کھانے سے پرہیز کریں۔“

اس پوسٹ کو اب تک 14000سے زائد مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے۔

حقیقت

وزارت صحت نےجیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی کہ رواں سال پاکستان میں برڈ فلو کا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا۔

وفاقی وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے ترجمان ساجد حسین شاہ نے جیو فیکٹ چیک کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ہماری معلومات کے مطابق پاکستان میں برڈ فلو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

اس کے علاوہ، جیو ٹیلی ویژن نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا یہ اسکرین شاٹ جس میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چینل نے یہ خبر چلائی تھی،”جعلی“ ہے۔

جیو نیوز کی سینئرانتطامیہ نےاس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ”یہ[ اسکرین شاٹ] بہت سالوں سے گھوم رہا ہے جو کہ فیک ہے جیو نے اس کے متعلق کوئی خبر نہیں چلائی۔“