کیا مشکل وقت اور ڈیفالٹ کا خطرہ ختم؟

قارئین: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پیر کو ملک کی10سرکردہ کاروباری شخصیات سے ملاقات کی اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی موجودگی میں انہیں یقین دہانی کرائی کہ پاکستان مشکل معاشی حالات سے کامیابی سے باہرنکل آئے گا، ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل چکا ہے، ملک ترقی کرے گا اور ہم ایک خوشحال قوم بن کر ابھریں گے۔

 ملاقات کے حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف پوری ملاقات کے دوران پُرامید نظر آئے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ موجودہ معاشی مشکلات پر قابو پا لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پُرعزم اور پراعتماد رہیں اورقوم پر مشکلات آتی ہیں اور ہمیں مشکل حالات کا سامنا ہے ، بدتر حالات کو ہم پیچھے چھوڑ چکے ہیں اور ہم قائم و دائم رہیں گے۔ 

جنرل عاصم نے اسلامی تعلیمات کا حوالہ دیا اور شرکاء کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان موجودہ امتحان میں کامیاب ہو جائے گا۔ ملاقات میں شامل ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ کاروباری افراد نے آرمی چیف سے ملاقات کی درخواست کی تھی۔ آرمی چیف نے وزیرِ خزانہ کو سیشن میں شرکت کیلئے مدعو کیا تھا۔ کاروباری افراد نے اس ملاقات کو انتہائی کامیاب قرار دیا۔

 آرمی چیف اور وزیر خزانہ نے کاروباری افراد کو بتایا کہ آئی ایم ایف کی تمام پیشگی شرائط کو پورا کر دیا گیا ہے اور چند روز میں معاہدہ ہو جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ معیشت میں بہتری لانے کیلئے دوست ممالک سے کئے جانے والے معاہدوں کو بھی دستاویزی شکل دی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دوست ممالک نے بھی وعدے کئےہیں کہ وہ زراعت، کان کنی اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کریں گے۔ حکومت کو توقع ہے کہ ان ممالک سے پیشگی سرمایہ (ایڈوانس ایکوئٹی) ملے گا۔ یہ کہا گیا کہ سول اور ملٹری قیادت نے مل کر دوست ممالک کو اس سرمایہ کاری کیلئے قائل کیا ہے۔

آرمی چیف سے کاروباری افراد نے سوال کیا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست دانوں کو ایک جگہ بٹھانے کیلئے کوشش کیوں نہیں کر رہی تاکہ ملک کو درپیش سنگین چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے، قوم توقع کرتی ہے کہ فوج معاشرے میں مزیدافرا تفری اور تفریق کی اجازت نہ دے۔آرمی چیف سے ملاقات کیلئے آئے ان 10کاروباری افراد میں سے پانچ کا تعلق کراچی جب کہ پانچ کا لاہور سے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے 1.2ارب ڈالر سے ڈیفالٹ کا خطرہ کیسے ٹلے گا، صرف وقتی ریلیف ملے گا جس کی تائید سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنے حالیہ انٹرویومیں بھی کی ہے ۔

 اس وقت ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کے ذخائر کے حوالے سے پیٹرولیم ڈویژن نے کہا ہے کہ ملک میں اوسطاً 21 دن کے پیٹرول کا ذخیرہ موجود ہے، ملک میں 4 لاکھ 17ہزار میٹرک ٹن پیٹرول اور ڈیزل کا 5لاکھ ٹن سے زائد کا اسٹاک ہے۔دوسری جانب اوگرا کا کہنا ہے کہ ملک میں فیول سپلائی چین میں خلل یا رکاوٹ کی اطلاعات درست نہیں۔یہ بہت اچھا ہے کہ ہمارے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خو داہم کاروباری افراد سے ملاقات کی لیکن صرف وزیر خزانہ کو بٹھا کر تسلی دینے سے عملی طور پر کیافائدہ ہو گا ،جب تک ٹھوس اقدامات نہ کئے جائیں؟ اس وقت ٹیکسٹائل ملیں ،گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں بند،ادویات فروش،سریا اورسیمنٹ غائب ہونے جا رہا ہے ، ملک میں اگرچہ سبزیوں کی پیداوار بہت ہے مگر کہاں ایکسپورٹ ہو رہی ہیں، یہ بھی پتہ نہیں لگ رہا۔

 پیٹرول کے ریٹ آئے دن بڑھ رہے ہیں ۔ ڈالر مارکیٹ سے غائب ہے ،یہ جو اتنےبحران ہیںان پر پاکستان عملی طور پرکیسے قابو پائے گا ؟ سیاستدان صرف نعرے لگارہے ہیں مگر معیشت کیلئے آپس میں مل بیٹھنے پر کوئی تیار نہیں ہے اور نہ ہی ساتھ بیٹھ کرالیکشن کی تاریخ کا تعین کرنے پر تیار ہے ، عوام مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں جن میں معاشی بدحالی ،بیروز گاری اور ڈاکہ زنی نمایاں ہیں، یہ سب قابل توجہ ہیں۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا ہےکہ ہماری حکومت نے اسٹیٹ بینک کو خودمختاری دی مگر اس نے اس کا استعمال نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ بینکوں سے قرض حکومت لیتی ہے، آج ملک میں 41فیصد افراطِ زر ہے جو1971کی جنگ کے وقت بھی نہیں تھی۔اسٹیٹ بینک کے گورنر نے کہا ہے کہ معیشت کو اس وقت کئی بیرونی اور اندرونی چیلنجز کا سامنا ہے، یوکرین جنگ کے باعث اشیاکی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس سے پاکستان میں بھی مہنگائی ہوئی، اس سال کرنٹ اکائونٹ خسارہ 10ارب ڈالر رہنے کا تخمینہ تھا۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کے پالیسی اقدامات کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اس وقت کافی کم ہے، رواں مالی سال کے اختتام تک کرنٹ اکائونٹ خسارہ 7 ارب ڈالر تک رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال امپورٹ بل 9.7ارب ڈالر تھا، رواں مالی سال کے پہلے7ماہ میں امپورٹ بل 11.3 ارب ڈالر رہا ہے، 2 ماہ میں 60 کروڑ ڈالر کا خوردنی تیل امپورٹ کیا گیا۔ 

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد ڈالر انفلو بہتر ہونے سے فارن ریزرو زمیں بہتری آئے گی، آئندہ ہفتے کے اختتام تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر 4.3ارب ڈالر ہوں گے، رواں سال مہنگائی کی شرح 26.5فیصد تک رہنے کا تخمینہ ہے۔ان کا کہنا ہے کہ رواں سال ترسیلات زر میں 2ارب ڈالر کی کمی آئی ہے، ترسیلات زر 18ارب ڈالر سے کم ہو کر 16ارب ڈالر ہوگئی ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔