Time 21 مارچ ، 2023
دنیا

دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات سے اب بھی بچ سکتی ہے، اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ

ایک نئی رپورٹ میں اس بارے میں بتایا گیا / اے پی فوٹو
ایک نئی رپورٹ میں اس بارے میں بتایا گیا / اے پی فوٹو

دنیا کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات سے بچنا اب بھی ممکن ہے مگر اس کے لیے ہمارے پاس وقت بہت کم رہ گیا ہے۔

یہ انتباہ اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے قائم بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) نے ایک نئی رپورٹ میں کیا۔

آئی پی سی سی کے سائنسدانوں نے رپورٹ میں بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنا ممکن ہے مگر اس کے لیے دنیا کو اکٹھے مل کر 2035 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 60 فیصد تک کمی لانا ہوگی تاکہ درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کیا جا سکے۔

آئی پی سی سی کی جانب سے چھٹی تجزیاتی رپورٹ جاری کی گئی جس میں متعدد تحقیقی رپورٹس کو اکٹھا کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2014 میں جاری کی گئی 5 ویں رپورٹ کے تخمینے کے برعکس موسمیاتی اثرات زیادہ بدترین ثابت ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں شدید موسمیاتی واقعات جیسے ہیٹ ویوز، قحط سالی، بارشوں اور سیلاب وغیرہ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جبکہ سمندروں کی سطح بھی بڑھ رہی ہے۔

یہ سب اثرات ایک صدی سے زیادہ عرصے سے خام ایندھن کو جلانے کا نتیجہ ہیں جس کے باعث عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے میں 1.1 سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے۔

محققین نے بتایا کہ موسمیاتی اثرات کی شدت بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے، جبکہ اس سے بچنے کے لیے اقدامات جیسے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں کچھ اچھی خبریں بھی ہیں، اگر تمام ممالک زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لائیں تو اس صدی کے وسط میں حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا ممکن ہوتا ہے تو اس کے ایک دہائی یا اس کے بعد زمین کا درجہ حرارت مستحکم ہونے لگے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جتنی جلد ہم اقدامات کریں، اتنی جلد ہم موسمیاتی اثرات سے بچ سکیں گے۔

رپورٹ میں اس حوالے سے چند سفارشات بھی کی گئیں جیسے ماحول دوست الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال یا کاشتکاری کے طریقوں میں تبدیلی کو اپنانے پر زور دیا گیا۔

ماہرین نے بتایا کہ ماحولیاتی حالات بہتر ہونے سے موسم بہتر ہوگا جبکہ دنیا کو دیگر فوائد بھی حاصل ہوں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صنعتی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی سے صحت کے لیے نقصان دہ فضائی آلودگی کی شرح کم ہو گی جبکہ شہروں میں سبزہ بڑھانے سے لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوگا۔

مزید خبریں :