سائنسدانوں کا موسمیاتی تبدیلیوں کے ایک حیرت انگیز نقصان کا انکشاف

ایک تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا / فائل فوٹو
ایک تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا / فائل فوٹو

موسمیاتی تبدیلیوں سے ہماری زمین پر متعدد نقصان دہ اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور سائنسدانوں نے ایک اور حیرت انگیز اثر کا انکشاف کیا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آرکٹک خطے کی برفانی سطح میں چھپے ہزاروں سال پرانے وائرس پھر زندہ ہو سکتے ہیں۔

سائنسدانوں نے انہیں زومبی وائرسز قرار دیا ہے۔

زومبی یعنی ایسا مردہ جاندار جو زندہ ہوگیا ہو، کے بارے میں ہارر فلمیں تو آپ نے دیکھی ہوں گی۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آرکٹک کی برفانی سطح میں ہزاروں سے خوابیدہ وائرسز موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درجہ حرارت بڑھنے سے دوبارہ زندہ ہو سکتے ہیں۔

درحقیقت فرانس کے Aix-Marseille یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے ہزاروں سال سے خوابیدہ وائرسز کو دوبارہ جگانے میں کامیابی بھی حاصل کی ہے۔

ماہرین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آرکٹک کے خطے میں درجہ حرارت میں دوگنا تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

تحقیق کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہزاروں یا لاکھوں برسوں سے برف کی تہوں میں محفوظ جراثیم متحرک ہو سکتے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ اس طرح کے وائرسز کے پھیلنے کا خطرہ کم ہے مگر صورتحال پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور آرکٹک کی سطح کو منجمد رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

شمالی نصف کرے کا 25 فیصد حصہ برف سے ڈھکا ہوا ہے اور اس کے اندرونی سطح میں آکسیجن موجود نہیں جبکہ روشنی بھی وہاں تک نہیں پہنچ پاتی، جس کے باعث زمانہ قدیم سے وائرسز وہاں خوابیدہ حالت میں محفوظ ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ ایسے زومبی وائرسز اب بھی ممکنہ طور پر انسانوں یا جانوروں کو بیمار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

سائنسدانوں نے جن زومبی وائرسز کو پھر سے متحرک کیا ہے وہ انسانوں کے لیے خطرہ نہیں بلکہ ننھے جانداروں کو ہی بیمار کرسکتے ہیں مگر مستقبل میں برف پگھلنے سے دیگر جراثیم ضرور انسانوں کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

یہ کچھ اسی طرح کا خیال ہے جو 1993 کی فلم جراسک پارک میں بھی دکھایا گیا جس میں سائنسدان ایک جگہ محفوظ ڈی این اے سے ڈائناسور کا کلون تیار کرتے ہیں جو تباہی مچا دیتے ہیں۔