29 مارچ ، 2023
اسلام آباد کی عدالت نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکانے کے کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کے وکلا نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال رکھنے کی استدعا کی۔
عمران خان کے وکلا کا کہنا تھا کہا کہ عمران خان کو سکیورٹی خدشات ہیں، جان کو خطرہ ہے، ان سے سکیورٹی واپس لینے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی نوٹس جاری کیے۔
اس پر جج نے کہا کہ پراسیکیوشن کی جانب سے ابھی تک کوئی پیش نہیں ہوا، دیکھتے ہیں وہ کیا کہتے ہیں، عمران خان کے وکیل نے جج سے مکالمہ کیا کہ میں ابھی اسلام آباد ہائیکورٹ جارہا ہوں۔
جج نے کہا کہ آپ بے شک چلے جائیں،آپ کے دلائل تو آگئے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں 11 بجے تک وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی سول جج ملک امان کی عدالت میں پیش ہوئے اور عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کردی۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عمران خان غیر حاضر ہیں، قابل ضمانت کو ناقابل ضمانت میں تبدیل کیا جائے، ہر تاریخ پر عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکی گئی، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر ان کے دستخط ہی نہیں۔
عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، عدالت نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کرتے ہوئے عمران خان کو 18 اپریل کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ عمران خان کو آج اسلام آباد کچہری میں دو مختلف عدالتوں نے طلب کر رکھا ہے، خاتون جج کو دھمکی کیس میں سول جج رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کو طلب کر رکھا ہے جب کہ لانگ مارچ توڑپھوڑ کیس میں عمران خان کو سول جج مبشرحسن چشتی نے طلب کررکھاہے۔