04 اپریل ، 2023
پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کے التوا سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا سپریم کورٹ کو اجتماعی دانش سے فیصلہ دینا چاہیے تھا، فیصلہ لارجر بینچ کو دینا چاہیے تھا۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا تین رکنی بینچ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کر سکتا ہوں، فیصلے سے ملک میں جاری سیاسی آئینی بحران میں اضافہ ہوگا، سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں اور وکلا کے مطالبات پر غور نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا تین رکنی بینچ نے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو ہی رد کر دیا، ساتھ ہی 6 رکنی بینچ بنانے کی بھی ضرورت محسوس کی، یکم مارچ کو فیصلہ آیا تو ہمارا مؤقف تھا یہ چار تین سے فارغ ہوا ہے، جب چاروں ججز نے فیصلے میں پیٹیشنز خارج کر دی تھیں تو ہر چیز واضح ہو گئی تھی، اس ابہام کو دور کرنے کے لیے فل کورٹ کو بیٹھنا چاہیے تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کل اٹارنی جنرل نے مشورہ دیا تھا کہ 9 میں سے باقی ماندہ 6 ججز کا بینچ بنا دیا جائے لیکن سپریم کورٹ نے ان کی استدعا مسترد کر دی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کو پنجاب میں انتخابات کرانے کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے صوبائی اسمبلی میں 30 اپریل سے 15 مئی کے درمیان انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔